لاہور:(ویب ڈیسک)ماہرین نے ایک دلچسپ انکشاف کیا ہے کہ سمندری گہرائی میں مادہ آکٹوپس زیادہ غصیلی ہوتی ہیں اور عموماً جنسِ مخالف پر مٹی، کنکر اور سیپیاں اچھالتی ہیں۔
آسٹریلیا، امریکا اور کینیڈا کے ماہرین نے جنگلی آکٹوپس کو اپنی ہی جنس کے جانوروں پر براہِ راست مٹی اور سیپیاں پھینکتے ہوئے دیکھا ہے جس کی ویڈیو بھی دیکھی جاسکتی ہے تاہم جاننے کی کوشش کی جارہی ہے کہ آیا یہ غیرسماجی انداز ہے، غصے بھری ادا ہے یا آکٹوپس اس سے اپنی ذاتی جگہ کا بچاؤ کرتی ہیں؟۔
2015 میں پہلی مرتبہ یہ عمل آسٹریلیا کے ایک خطے میں دیکھا گیا جہاں آکٹوپس کی بھرمار ہے اور اسی مناسبت سے اسے آکٹوپولس (آکٹوپس کا شہر) کہا جاتا ہے تاہم اب نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ پھینکنے اور مارنے کےعمل میں زیادہ ترمادہ آکٹوپس ملوث ہیں۔
’دو مقامات پر جنگلی آکٹوپس کو دیکھا گیا کہ وہ پہلے مٹی، پتھر اور سیپیاں وغیرہ جمع کرتی ہیں، پھر بازو میں اٹھاتی ہیں اور اسے دباؤ کے ساتھ دوسری ہم جنس پر اچھال دیتی ہیں،‘ رپورٹ میں درج کیا گیا۔ تاہم 90 واقعات میں مادہ آکٹوپس نے یہ عمل کیا جبکہ صرف 11 نر آکٹوپس اس لڑائی میں ملوث پائے گئے۔
اگرچہ زمین اور پانی دونوں جگہ پر کئی جانور اپنے تحفظ کے لئے ایسا کرتے ہیں تاہم ان کا ہدف شکاری ہوتا ہے لیکن آکٹوپس تو اپنے ہی بہن بھائیوں کو نشانہ بناتی دیکھی گئی ہیں، ماہرین کا خیال ہے کہ ایک جانب تو وہ بیٹھنے کی جگہ بنانے کے لئے ایسا کرتی ہیں اور گردوغبار صاف کرتی ہیں، دوم آکٹوپس بالخصوص نرکو جان کر نشانہ بناتی ہیں اور یہ کام زنانہ آکٹوپس کر رہی ہیں، ان کا سب سے بہتر ہتھیار متروکہ سیپیاں ہوتی ہیں جو 55 لڑائیوں میں ریکارڈ کی گئی ہیں۔
اس کاوش میں کل 33 مرتبہ اشیاء اپنے ہدف یعنی آکٹوپس کو جا کر لگیں اور اس کے بعد وہ مٹی کی بوچھاڑ بھی کرتی ہیں، یہاں تک کہ نر ملاپ کرنے کی کوشش کرے تب بھی مادہ اسے مارتی ہے، اسی طرح کل تین گھنٹے 40 منٹ کی ایک ویڈیو میں مادہ آکٹوپس نے سامنے بیٹھے آکٹوپس پر دس مرتبہ حملہ کیا اور کل پانچ مرتبہ نشانہ اپنے ہدف پر لگا۔