ابوظہبی : (ویب ڈیسک ) متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں مقامی شہریوں کے لیے ’سینڈوچ میکر‘ کی آسامی کے اشتہار نے طوفان برپا کردیا۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق متحدہ عرب امارات کے پبلک پراسیکیوشن آفس نے کہا کہ وہ ایک "متنازعہ" نوکری کے اشتہار کے بعد تحقیقات شروع کر رہا ہے اور کمپنی کے سی ای او سے بھی پوچھ گچھ کی جائے گی۔
پراسیکیوشن آفس نے فرم یا سی ای او کی وضاحت نہیں کی لیکن یہ بیان اس وقت آیا جب کمال عثمان جمجوم نامی ایک گروپ نے سب وے فاسٹ فوڈ چین میں ایک آسامی کا اشتہار جاری کیا جو خاص طور پر اماراتی شہریوں کے لیے ملازمتوں کو مقامی بنانے کی ریاست کی کوششوں کی حمایت کرنے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔
الاستبداد الخليجي مضحك
— سلطان العامر (@sultaan_1) December 10, 2022
١مطعم نشر هذا الإعلان نتيجة ضغط الدولة لتوظيف مواطنين
٢تداول المواطنون الإعلان وناقشوه بين من اعتبره مسيء، ومن اعتبره مناسبة لمناقشة البطالة، ومن دافع عنه
٣جاءت الدولة وفتحت تحقيق مع الشركة لأنها اعتبرت اعلانها "تأليبا للرأي العام"
النقاش المجتمعي صار تأليب https://t.co/sX9JJhpRQp pic.twitter.com/h9rXz5Ssfs
رپورٹس کے مطابق اشتہار یکم جنوری سے پہلے سامنے آیا کیونکہ یکم جنوری 2023 تک، مقامی شہریوں کو ملازمت نہ دینے والی کمپنیوں کو 6,000 درہم تک کے جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) کے مطابق متحدہ عرب امارات کی نجی شعبے کی لیبر فورس کا 90 فیصد سے زیادہ تارکین وطن پر مشتمل ہے۔
رپورٹس کے مطابق کمال عثمان جمجوم گروپ نے اشتہار پر معذرت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترجمے کی غلطی کی وجہ سے فارمولیشن میں غلطی ہوئی، کمپنی کی جانب سے خالی آسامی کیلئے دیا گیا اشتہار واپس لے لیا گیا ہے۔