ممبئی: (ویب ڈیسک) جیل حکام کی جانب سے ای میلز کو نہ دیکھنے کے باعث ایک شخص کو جیل میں اضافی 3 سال گزارنا پڑے۔
یہ حیرت انگیز واقعہ بھارت میں پیش آیا جہاں چندن جی ٹھاکر نامی قیدی کو جیل میں 3 سال زیادہ رہنا پڑا۔
اس قیدی کو ایک قتل کیس میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی مگر گجرات ہائیکورٹ نے سزا کو معطل کرتے ہوئے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم سنایا۔
عدالتی حکم ستمبر 2020 میں اس وقت جاری ہوا تھا جب بھارت میں کووڈ 19 کی وبا کے باعث لاک ڈاؤن تھا اور عدالتی حکم ای میل کے ذریعے جیل حکام کو بھیجا گیا، مگر جیل حکام اسوقت ای میل میں ضمانت کے حکم کی اٹیچ فائل کو دیکھنے میں ناکام رہے۔
درحقیقت 3 ماہ بعد جب دوبارہ کیس کی سماعت ہوئی تو اس وقت بھی عدالت کی جانب سے دوبارہ ای میل کی گئی مگر اس بار بھی حکام اسے دیکھنے میں ناکام رہے۔
اب گجرات ہائیکورٹ نے اسے آنکھیں کھول دینے والا مقدمہ قرار دیتے ہوئے جیل حکام کی سرزنش کی ہے، جن کی جانب سے 3 سال قبل جاری کئے گئے عدالتی حکم پر عمل نہیں کیا گیا۔
عدالت کی جانب سے چندن جی ٹھاکر کو 2 ہفتے کے اندر ایک لاکھ بھارتی روپے ادا کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔
عدالت کی جانب سے 22 ستمبر کو مقدمے کی سماعت کے دوران کہا گیا کہ درخواست گزار کا خیال تھا کہ اب وہ آزاد ہو جائے گا مگر اسے جیل میں اس لیے رہنا پڑا کیونکہ جیل انتظامیہ کی جانب سے عدالتی حکم پر توجہ مرکوز نہیں کی گئی۔
عدالت نے کہا کہ اس معاملے پر دسمبر (2020) میں بھی ایک ای میل بھیج کر کہا گیا تھا کہ قیدی کو ضمانت پر رہا کر دیا جائے گا مگر جیل انتظامیہ نے اس پر بھی توجہ نہیں دی۔
عدالت نے یہ بھی دریافت کیا کہ قیدی کے وکیل نے بھی اسے آگاہ نہیں کیا کہ اسے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم جاری کر دیا گیا ہے۔
تین سال کے بعد گزشتہ ہفتے (21 ستمبر) چندن جی ٹھاکر کو جیل سے اس وقت رہائی ملی جب عدالت میں اس کی ضمانت کی درخواست کی سماعت ہونے والی تھی۔