نیویارک :(ویب ڈیسک ) بچپن میں پولیو کا شکار ہونے والے امریکی شہری پال الیگزینڈر، جنہوں نے اپنی زندگی ’آئرن لنگ‘ (آہنی پھیپھڑوں) کے ساتھ گزاری، 78 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔
امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلاس سے تعلق رکھنے والے پال الیگزینڈر کی عمر چھ سال تھی، جب 1952 میں پولیو کے باعث انہیں فالج ہوا اور ان کی گردن سے نیچے جسم نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔
پال کواس بیماری کی وجہ سے اس کے لیے سانس لینا ممکن نہیں تھا، جس کے بعد ڈاکٹروں نے انہیں لوہے کے سلنڈر میں ڈال دیا، جہاں انہوں نے اپنی تقریباً پوری زندگی گزار دی۔
پال نے اسی حالت میں قانون کی تعلیم حاصل کی، عملی طور پر قانون کے شعبے میں کام کیا اور اپنی یادداشتیں لکھیں۔ ان کی موت پیر (11 مارچ) کو ہوئی۔
چندہ اکٹھا کرنے والی ویب سائٹ پر ان کی موت کے حوالے سے لکھا گیاکہ پال الیگزینڈر جو آہنی پھیپھڑوں والے شخص کے نام سے جانے جاتے تھے، کل انتقال کرگئے، پال کالج گئے، وکیل بنے اور ایک کتاب شائع کی،وہ ایک افسانوی اور مثالی شخصیت تھے۔
ان کے بھائی فلپ الیگزینڈر نے غیر ملکی میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہیں ایک ایسا شخص قرار دیا، جس کے چہرے پر ہمیشہ مسکراہٹ رہتی تھی۔
انہوں نے کہاکہ وہ میرے لیے ایک عام بھائی کی طرح تھا، ہم آپس میں لڑتے، کھیلتے، ایک دوسرے سے پیار کرتے اور پارٹیوں اور کنسرٹس میں ساتھ جاتے تھے۔
فلپ کے مطابق ان کے بھائی ایک عظیم شخصیت کے مالک تھے، وہ ساری زندگی ایک سنگین بیماری سے لڑتے رہے، ایک ایسی سنگین بیماری کہ وہ اپنا کھانا بھی نہیں کھا سکتے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں پال کی حالت بد سے بدتر ہوتی چلی گئی اور دونوں بھائیوں نے پال کی زندگی کے آخری ایام ایک ساتھ گزارے۔