مصر سے سمندر میں پھینکی گئی اناج کی بوتلیں معجزاتی طور پر غزہ پہنچ گئیں

Published On 30 July,2025 10:43 am

قاہرہ: (ویب ڈیسک) غزہ میں بھوک کو جنگی ہتھیار بنانے پر دنیا بھر میں اسرائیل کے خلاف جہاں دنیا بھر میں مظاہرے کئے جا رہے ہیں وہیں بھوک کے دل دہلا دینے والے مناظر دیکھ کر مصری شہریوں نے ’سمندر سے سمندر‘ کی ایک مہم شروع کی جس کے تحت غزہ کے لوگوں تک امداد پہنچائی جا سکے۔

اس مہم کے تحت مصر کے شہری پلاسٹک کی بوتلوں میں چاول، دالیں اور گندم وغیرہ بھر کر اس امید سے بحیرہ روم میں ڈال رہے ہیں کہ یہ بوتلیں غزہ کے ساحل تک پہنچ جائیں۔

اب غزہ سے جذباتی منظر سامنے آیا جب ایک فلسطینی شہری نے ایک پلاسٹک کی بوتل میں دالیں پا کر اظہارِ تشکر کیا، فلسطینی شخص نے وہ لمحہ ریکارڈ کیا جب اُسے سمندر میں بہتی ایک بوتل ملی جس میں تھوڑی سی دال تھی اور اس نے سمندر میں یہ بوتل پھینکنے والے مصری شخص کا شکریہ ادا کیا۔

یہ بوتل ایک مصری شخص نے 23 جولائی کو سمندر میں اس نیت سے پھینکی تھی کہ محصور فلسطینیوں تک امداد پہنچائی جا سکے، ان بوتلوں میں اناج اور آٹا شامل تھا، جو اسرائیلی محاصرے کے شکار لوگوں سے اظہارِ یکجہتی کی علامت تھیں۔

مصر کے شہریوں کے اس منفرد اقدام کو سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے سراہا گیا، اگرچہ یہ عمل علامتی نوعیت کا تھا، لیکن ان بوتلوں کا غزہ کے ساحلوں تک پہنچنا امید کی ایک نئی لہر لے آیا ہے۔

سوشل میڈیا پر گردش کرتی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دیگر افراد کو بھی ایسی بوتلیں ملی ہیں، جن میں چاول یا آٹا موجود تھا۔

ویڈیوز دیکھ کر صارفین حیرت کا اظہار کر رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ بیشک وہ اللہ ہی ہے جو ناممکن کو ممکن بنا دیتا ہے، ایک صارف نے کہا کہ نیک نیت کے ساتھ کیا گیا عمل اپنے مقصد تک پہنچ گیا، یہ نیکی کی ایک عظیم مثال ہے، کئی صارفین کا کہنا تھا کہ نیت خالص ہو تو اللہ راستے بنا دیتا ہے۔

یاد رہے کہ اسرائیلی فوج کے کڑے پہرے کے باعث غزہ میں کئی ماہ سے امداد ٹرک داخل نہیں ہوسکے جس کی وجہ سے غزہ میں قحط کی صورت حال پیدا ہوگئی ہے۔

اقوام متحدہ کی منظور شدہ دنیا کی سب سے بڑی غذائی نگرانی کرنے والی تنظیم نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں قحط اب حقیقت کا روپ دھار چکا ہے اور اگر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والے اداروں کو فوری اور بغیر کسی رکاوٹ کے رسائی نہ دی گئی، تو اس تباہی کو روکا نہیں جا سکے گا۔