مقبوضہ علاقے میں قائم مسجد اقصیٰ مسلمانوں کی عقیدت کا مقام ہے، مسجد کے باہر صیہونی فورسز ،اندرونی معاملات اردن کے کنٹرول میں ہیں
لاہور (دنیا نیوز ) مقبوضہ بیت المقدس کو صہیونی دارالخلافہ تسلیم اور امریکی سفارتخانہ منتقل کر کے ڈونلڈ ٹرمپ نے تاریخ کا پہیہ الٹا گھما دیا، مشرقی بیت المقدس پر اسرائیل نے 1967 کی عرب اسرائیل جنگ کے دوران قبضہ کیا تھا۔ دیواروں کا شہرمقبوضہ بیت المقدس مسلمانوں کا قبلہ اول رہا ہے۔ اسرائیل نے مقدس شہر کے مشرقی حصے پر 1967 کی عرب اسرائیل جنگ کے دوران قبضہ کیا اور یکطرفہ طور پر اپنا دارالحکومت قرار دے دیا۔
اس سے پہلے بیت المقدس اردن کا حصہ تھا۔ تنگ اور پتھریلی گلیوں والے تاریخی شہر میں مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا قبلہ اول واقع ہے جو دنیا بھر کے مسلمانوں کیلئے خصوصی عقیدت کا مقام ہے۔ مسجد اقصیٰ کے باہر صہیونی فورسز کا کنٹرول ہے جبکہ اندرونی معاملات اردن کے اوقاف کے زیر اہتمام چلائے جاتے ہیں۔
مقبوضہ بیت المقدس کے ایک حصے میں دیوار گریہ قائم ہے جسے یہودی اپنا مذہبی مقام قرار دیتے ہیں۔ مقبوضہ بیت المقدس کا ایک حصہ کلیسا قیامت ہے۔ مقبوضہ بیت المقدس پر متنازع قبضے کے باعث فلسطینیوں اور اسرائیلی فوجیوں کے درمیان جھڑپیں معمول بن گئی ہیں۔ 2000ء میں شدید جھڑپوں نے دوسری انتفادہ کو جنم دیا تھا۔