اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تیسری انتفادہ ہونے کا کتنا امکان ہے؟

Published On 09 Dec 2017 10:08 PM 

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت قبول کرنے کے بعد حماس نے تیسری انتفادہ کی تحریک شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

لاہور: (ویب ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان کے بعد فلسطینی آزادی کی تحریک چلانے والی جماعت حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے غزہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیل کے خلاف انتفادہ شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ماضی میں فلسطین کی طرف سے اسرائیل کے خلاف انتفادہ کی دو تحریکیں چلائی جا چکی ہیں۔

انتفادہ کیا ہے؟

انتفادہ عربی زبان کی ایک اصطلاح نفاضہ سے نکلا ہے جس کے معنی کسی چیز سے چھٹکارا پانے کے ہیں۔ انتفادہ فلسطینیوں کی اسرائیلی فوج کے خلاف ایک منظم اور سیاسی حمایت یافتہ بغاوت کو کہا جاتا ہے۔

پہلی انتفادہ

پہلی انتفادہ دسمبر 1987ء سے 1993ء تک جاری رہی تھی۔ اس کا آغاز ایک اسرائیلی فوجی کے ٹرک کی ایک گاڑی سے ٹکر ہونے سے ہوا۔ اس گاڑی میں فلسطینی مزدور سوار تھے۔ ان مزدوروں میں سے موقع پر چار جاں بحق ہو گئے۔ اس واقعے کے بعد اسرائیل نے موقف دیا کہ ٹرک ڈرائیور کے کنٹرول سے باہر ہو گیا تھا لیکن زیادہ تر عرب مبصرین کے مطابق عام فلسطینیوں کی گاڑی کو جان بوجھ کر ٹکر ماری گئی تھی۔ اس تصادم سے چند روز پہلے ایک اسرائیلی کا قتل ہوا تھا۔ ان مبصرین کے مطابق ٹرک اور گاڑی کا یہ تصادم اسی قتل کا بدلہ تھا۔

ان چار مزدوروں کی ہلاکت نے فلسطینیوں کو ہلا کر رکھ دیا اور وہ اسرائیلی فوج کے خلاف پرتشدد کارروائیاں کرنے لگے۔ ان کارروائیوں کے نتیجے میں اسرائیلی فوجیوں نے فلسطینی مظاہرین پر براہ راست گولیاں فائر کیں۔ رفتہ رفتہ احتجاجی مظاہروں میں شدت آتی گئی۔ ابتداء میں یہ مظاہرے بغیر کسی منصوبہ بندی کے ہوتے تھے، یاسر عرفات کی قیادت نے ان مظاہروں کو منظم بنا دیا تھا۔


اس کے بعد فلسطینیوں نے اسرائیل کے خلاف سول نافرمانی کی تحریک بھی چلائی۔ فلسطینیوں نے اسرائیل میں ملازمت پر جانے سے انکار کر دیا۔ ٹیکس کی ادائیگی کرنا بند کر دی اور اسرائیلی مصنوعات کا بھی بائیکاٹ کر دیا تھا۔ اسی انتفادہ کی تحریک کے دوران حماس کا جنم ہوا تھا۔ اس کی بنیاد شیخ احمد یاسین نے رکھی۔ اس جماعت کو فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) اور اخوان المسلمون کی بھرپور حمایت حاصل رہی۔

اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ علاقوں میں انتفادہ کے خلاف کارروائیاں شروع کر دیں۔ کرفیو نافذ کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر گرفتاریاں کی گئیں۔ ان کارروائیوں کے نتیجے میں فلسطینیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کی وجہ سے انتفادہ مزید شدت سے آگے بڑھنے لگی۔


بالآخر 1993ء میں اسرائیل اور پی ایل او کے درمیان معاہدہ ہوا اور پہلی انتفادہ کی تحریک ختم ہوئی۔ اس تحریک کے دوران کتنی ہلاکتیں ہوئیں؟ اس سوال کا کوئی سرکاری جواب موجود نہیں ہے۔ ایک اسرائیلی غیر سرکاری تنظیم کے مطابق پہلی انتفادہ کے دوران 1203 فلسطینی ہلاک ہوئے جبکہ 179 اسرائیلی مارے گئے۔
دوسری انتفادہ

دوسری انتفادہ کا آغاز اٹھائیس ستمبر 2000ء سے ہوا اور یہ انتفادہ پانچ سال تک جاری رہے۔ 28 ستمبر 2000ء کو اسرائیلی سیاستدان ایریل شیرون نے مشرقی یروشلم کے مقبوضہ علاقے کا دورہ کیا جو کہ دوسری انتفادہ کے آغاز کی وجہ بنا۔ فلسطینیوں کے نزدیک ایریل شیرون کا یہ دورہ یروشلم پر اسرائیلی ملکیت کے دعوے کی علامت تھا۔ فوری طور پر احتجاج شروع ہو گئے اور مظاہرین نے پولیس اہلکاروں، ایریل شیرون اور ان کے ہمراہ آنے والے دیگر سیاستدانوں پر حملہ کرنے کی کوشش کی۔

اسرائیل فوج اور فلسطینیوں کے درمیان جاری یہ جھڑپیں بڑھتی ہی چلی گئیں۔ دو دن بعد ایک بارہ سالہ فلسطینی لڑکے کو عوام کے سامے ہلاک کیا گیا جس سے فلسطینیوں میں غم و غصہ مزید بڑھ گیا۔ حماس کی طرف سے چھ اکتوبر کو یومِ غضب قرار دیا گیا۔ اس دن انہوں نے اسرائیلی فوجیوں کی بیرونی پوسٹوں پر حملہ کیا۔

دوسری انتفادہ میں زیادہ جانی نقصان ہوا۔ اس میں تقریبا 1330 اسرائیلی ہلاک ہوئے جبکہ مارے جانے والے فلسطینیوں کی تعداد 3300 سے زائد تھی۔ 2004ء میں یاسر عرفات کی وفات کے بعد دوسری انتفادہ کی تحریک ختم ہوتی چلی گئی تھی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت قبول کرنے کے بعد حماس نے تیسری انتفادہ کی تحریک شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ مطالبہ اگر زور پکڑتا چلا گیا تو اسرائیل اور فلسطین کے مابین تیسری انتفادہ کا آغاز ہو جائے گا۔