لاہور: (دنیا نیوز) صیہونی فوج انسانیت کے مسیحاؤں کو بھی بخشنے سے انکاری، غزہ کی پٹی میں زخمیوں کو طبی امداد دینے والی اکیس سالہ فلسطینی نرس کو گولی مار کر شہید کر دیا گیا، گزشتہ روز کے مظاہروں میں سو زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔
غزہ کی پٹی میں سینکڑوں زندگیاں بچانے والی خود اپنی زندگی نہ بچا سکی، صیہونی فوج نے21 سالہ نرس رزان النجار کو اس وقت گولی مار دی جب وہ زخمیوں کو طبی امداد دینے میں مصروف تھیں۔
با ہمت لڑکی گولی کھا کر بھی خود چلتی رہی، جب گر گئی تو ساتھیوں نے اٹھا لیا، اسپتال پہنچانے تک شاید بہت دیر ہوگئی تھی۔ ڈاکٹروں نے کوشش بہت کی لیکن ان کو بچا نہیں پائے۔
رزان النجار کے فوت ہونے کی خبر اسپتال سے باہر نکلی تو صف ماتم بچھ گئی، ان کے ساتھی زار و قطار روتے رہے، اکتیس مارچ سے جاری گھر واپسی مہم کے تحت غزہ کی پٹی میں ہر جمعے کو احتجاجی مظاہرے ہوتے ہیں رزان النجار شروع دن سے زخمی مظاہرین کو گولیاں کی بوچھاڑ میں طبی امداد فراہم کرتی تھیں۔ گزشتہ روز کے مظاہروں میں بھی سو سے زائد فلسطینی زخمی ہوگئے تھے۔
BREAKING : GAZA Razan Alnajjar, A Palestinian volunteer nurse aged 21 killed by the Israeli snipers .#GreatReturnMarch
— Rabiya Mansoori (@rabiya_mansoori) June 1, 2018
Israeli war crimes
END THE OCCUPATION
LIFT THE SIEGE OF GAZA pic.twitter.com/M5rlqJBcUS
ادھر سوشل میڈیا پر شہید رزان کی محاذ جنگ پر زخمیوں کو طبی امداد فراہم کرنے کی سرگرمیوں کی تصاویر وائرل ہوئیں جنہیں بہت زیادہ شیئر کیا جا رہا ہے۔ ان تصاویر میں شہیدہ کی ماں کو صدمے سے نڈھال دیکھا جا سکتا ہے جو اپنی بیٹی کے خون آلود کپڑوں کو سینے لگائے صہیونیوں کا ماتم کر رہی ہے۔ ماں کی گریہ زاری کے رقت آمیز مناظر کو سوشل میڈیا پر لاکھوں افراد نے شیئر کیا ہے۔
تیس مارچ 2018ء سے غزہ میں جاری تحریک حق واپسی کے دوران اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں اب تک 119 فلسطینی شہید کئے جا چکے ہیں۔