آسٹریلیا کا تاریخی پس منظر

Last Updated On 07 September,2018 09:27 am

لاہور: (روزنامہ دنیا) آسٹریلیا کو زیادہ تر پاکستانی اس کی کرکٹ ٹیم کی وجہ سے جانتے ہیں۔ اس کا سرکاری نام دولت مشترکہ آسٹریلیا ہے۔ یہ ملک دنیا کے سب سے چھوٹے براعظم پر مشتمل ہے۔ اس میں تسمانیہ کا بڑا جزیرہ اور بحر جنوبی، بحر ہند اور بحر الکاہل کے کئی چھوٹے بڑے جزائر شامل ہیں۔ اس کے ہمسایہ ممالک میں انڈونیشیا، مشرقی تیمور اور پاپوا نیو گنی شمال کی طرف، سولومن جزائر اور وانواتو شمال مشرق کی طرف اور نیوزی لینڈ جنوب مشرق کی طرف موجود ہے۔

لاطینی میں آسٹریلیس کا مطلب ’’جو جنوب میں ہو‘‘ ہے۔ جنوب کی نامعلوم زمین کے بارے کہانیاں قدیم رومن دور میں ملتی ہیں۔ لیکن ان میں اصل براعظم کے بارے کوئی حقیقی معلومات نہیں تھیں۔ آسٹریلیا کا لفظ انگریزی میں پہلی بار 1625ء میں استعمال کیا گیا۔ 1793ء میں جارج شا اور سر جیمز سمتھ نے زوالوجی اور باٹنی برائے نیو ہالینڈ کے نام سے تحریر شائع کی جس میں انہوں نے وسیع و عریض جزیرے کا ذکر کیا تھا نہ کہ براعظم کا۔

1814ء میں آسٹریلیا کا نام مشہور ہوا جو ایک برطانوی نیویگیٹر نے اپنے سفر کے بعد کتاب کی شکل میں لکھا۔ اس کا نام میتھیو فلنڈرز تھا اور اس نے پہلی بار آسٹریلیا کے گرد چکر لگایا۔ اس کتاب کی نوعیت اگرچہ فوجی تھی، لیکن لفظ ’’آسٹریلیا‘‘ کو عام مقبولیت حاصل ہوئی کیونکہ یہ کتاب وسیع پیمانے پر پڑھی گئی۔ بعد ازاں نیو ساوتھ ویلز کے گورنر نے اپنے سرکاری مراسلات میں لفظ ’’آسٹریلیا‘‘ کو استعمال کیا اور 1817ء میں اس نام کو سرکاری درجہ دینے کی سفارش کی گئی جو منظور ہوئی۔

یہ سوال دلچسپی سے خالی نہیں کہ آسٹریلیا میں انسانی آبادی کب ہوئی۔ عام رائے یہی ہے کہ یہاں مقامی آسٹریلوی 60 ہزار سال قبل آئے۔ایک نئی تحقیق کے مطابق وہ اس سے بھی قبل یہاں موجود تھے۔ انہیں ’’ابارجینیز‘‘ کہا جاتا ہے۔ اس کے بعد اٹھارہویں صدی کے اواخر میں یہ برطانوی نوآبادی بن گیا۔ مقامی آسٹریلوی جو زبانیں بولتے تھے انہیں 250 گروپوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ اس براعظم پر سب سے پہلے ولندیزی مہم جو 1606ء میں پہنچے اور انہوں نے اسے ’’نیو ہالینڈ‘‘ کا نام دیا۔ آسٹریلیا کے جنوبی نصف پر برطانیہ نے 1770ء میں ملکیت کا دعویٰ کیا اور سزاؤں کے طور پر یہاں لوگوں کو بھیجنا شروع کیا۔

آبادی کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ نئے علاقے دریافت ہوتے گئے، 19ویں صدی تک ادھر مزید پانچ نوآبادیاں بنا دی گئیں۔یکم جنوری1901ء کو ان چھ نوآبادیوں نے مل کر ایک فیڈریشن بنائی اور اس طرح دولت مشترکہ آسٹریلیا وجود میں آیا۔ اس کے بعد سے آسٹریلیا میں معتدل جمہوری سیاسی نظام رائج ہے۔ اس کا دارالحکومت کینبرا ہے۔ آسٹریلیا کا رقبہ 76 لاکھ مربع کلومیٹر سے زائد ہے۔ تاہم رقبے کے تناسب سے آبادی کم ہے۔ اس کی آبادی اڑھائی کروڑ کے لگ بھگ ہے۔

تحریر: محمد ریاض