نئی دہلی: (دنیا نیوز) بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد سے متعلق 1994 کے فیصلے کوبرقراررکھتے ہوئے مسلمانوں کی نظرثانی درخواست مسترد کر دی۔ بھارتی سپریم کورٹ نے کہا ہے کیس پرلارجربینچ تشکیل نہیں دیاجائے گا۔
بھارتی سپریم کورٹ نے جمعرات کو بابری مسجد کیس میں عدالت عظمی کے ماضی میں ایک کیس میں ‘نماز کی ادائیگی کے لیے مسجد لازمی نہیں’ کے فیصلہ پر نظر ثانی کے لیے لارجر بینچ بنانے کی درخواست مسترد کر دی۔
عدالت نے فیصلہ بابری مسجد کی زمین کے تنازعے میں کچھ مسلم فریقوں کی جانب سے 1994 کے سپریم کورٹ کے فیصلہ کے خلاف اپیل سننے کے لیے لارجر بنچ بنانے کی درخواست پر دیا۔ چیف جسٹس دیپک مشرا کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس پر سماعت کر کے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ بینچ میں چیف جسٹس دیپک مشرا کے علاوہ جسٹس اشوک اور جسٹس عبدالنذیر شامل تھے، فیصلہ 20 جولائی کو محفوظ کیا گیا تھا۔1994 کے فیصلہ میں سپریم کورٹ نے رولنگ دی تھی کہ نماز پڑھنے کے لیے مسجد ضروری نہیں، نماز کہیں بھی پڑھی جا سکتی ہے۔ مسلم فریقین کا خیال تھا کہ مذکورہ رولنگ بابری مسجد کیس میں ان کے موقف پر اثرانداز ہو سکتی ہے اس لیے لارجر بنچ بنا کر اس پر نظر ثانی کی جائے۔ سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ مذکورہ فیصلہ محدود تناظر میں زمین حاصل کرنے کے ایک کیس میں دیا گیا تھا۔ مبصرین کا خیال ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ 2019 الیکشن کے لیے موجودہ وزیراعظم نریندرا مودی اور بی جے پی کی انتخابی مہم کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔
بھارتی کورٹ کا مزید کہنا تھا تمام مذہبی عبادت گاہیں اہمیت کی حامل ہیں، 29 اکتوبر سے بابری مسجد کیس کی دوبارہ سماعت ہوگی۔ بھارتی سپریم کورٹ کے 3رکنی بینچ کے جسٹس نظیر نے فیصلے پر اختلافی نوٹ بھی لکھا۔