لاہور: (ویب ڈیسک) سرفراز احمد نے ایشا کپ سپر فور مرحلے میں بنگلہ دیش سے شکست کے بعد پریس کانفرنس کے دوران اعتراف کیا کہ ٹیم نے کرکٹ کے تینوں شعبوں میں ناقص کارکردگی دکھائی اور خود ان کی اپنی کارکردگی بھی اچھی نہیں رہی۔
سرفراز کا کہنا تھا کہ بطور کپتان ہمیشہ دباؤ رہتا ہے اور جب ٹیم اچھا پرفارم نہ کرے تو یہ دباؤ مزید بڑھ جاتا ہے، میں غلط بیانی نہیں کروں گا لیکن ٹیم کی خراب کارکردگی نے میری نیندیں اڑا دی ہیں، میں 6 راتوں سے نہیں سویا، حالانکہ یہ سب زندگی کا حصہ ہے، مجھے اچھی کارکردگی دکھانی چاہیے تھی، شکست کی ایک وجہ میری کارکردگی بھی تھی ۔
میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے سرفراز شرمندہ دکھائی دیئے اور کئی جگہ ایسا لگا کہ وہ ابھی رو دیں گے۔ پریس کانفرنس کے دوران جب اُن سے پوچھا گیا کہ کیا وہ تھوڑا آرام کرنے کے لیے کسی دوسرے وکٹ کیپر کو موقع دیں گے؟ جس پر سرفراز احمد نے تلخی سے جواب دیا کہ ’یہ کام سلیکشن کمیٹی کا ہے، میرا کام کھیلنا ہے، میں کھیلتا رہوں گا، آپ یہ سوال سلیکشن کمیٹی سے جا کر پوچھیں‘۔
صحافی سے گفتگو کرتے ہوئے قومی ٹیم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ مجھے ایشیا کپ میں مایوس کن کارکردگی پر افسوس ہے لیکن گھبراہٹ میں فیصلے کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی اس ہار کے بعد افراتفری کا شکار ہونے کی ضرورت ہے ۔ سرفراز کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان ٹیم کی یہ خصوصیت رہی ہے کہ وہ اننگز کے درمیانے اوورز میں وکٹیں لیتی رہی ہے لیکن اس ٹورنامنٹ میں وہ ایسا کرنے میں ناکام رہی ۔
کپتان نے اس موقع پر فخرزمان کا نام لے کر کہا کہ ایک ٹورنامنٹ کی خراب کارکردگی کے سبب آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ وہ اچھے بلے باز نہیں حالانکہ انہوں نے جو غلطیاں کی ہیں انہیں اس کا خود بھی احساس ہے اور ان غلطیوں کو صرف دور کرنے کی ضرورت ہے ۔