غزہ: (ویب ڈیسک) فلسطین کے محصور علاقے غزہ پر اسرائیل کی جانب سے عائد غیر انسانی اقتصادی پابندیوں کا نتیجہ بچوں کی اموات کی صورت میں سامنے آیا ہے۔
مقامی حکام کے مطابق ناکہ بندی کے باعث ہسپتالوں میں علاج کی سہولتیں محدود اور ادویہ کا فقدان ہے جس کے نتیجے میں ہر ماہ 5 سے 10 بچے علاج کی سہولت نہ ملنے کے باعث لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔ ایک انٹرویو میں غزہ میں الشفا میڈیکل کمپلیکس میں شعبہ اطفال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ناصر بلبل نے کہا کہ غزہ کے تمام ہسپتالوں میں بچوں کی دوائوں میں کمی آ گئی ہے، بچوں کو نہ صرف دوائوں کی کمی کا سامنا ہے بلکہ مناسب طبی سہولتوں کا فقدان ہے، انھوں نے کہا کہ الشفا کمپلیکس میں بچوں کیلیے آکسیجن کا سسٹم معطل ہے، ہسپتال کی انتظامیہ کی بھی کمی ہے، کمپلیکس کو 6 ڈاکٹروں اور 20 سے24 نرسوں کی اشد ضرورت ہے جبکہ بچوں کے وارڈ میں 20 سے 25 افراد کی ضرورت ہے۔
فلسطینی ڈاکٹر نے کہا کہ الشفا کمپلیکس میں لائے جانے والے بچوں کا بہت زیادہ رش ہے، دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے دھمکی دی ہے کہ غزہ کی پٹی میں حالات بہتر نہ ہوئے تو فوج وسیع کارروائی کیلیے تیار ہے۔ عبرانی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو نے کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کی پٹی میں حالات پرسکون نہ ہوئے تو جنگ ناگزیر ہو جائے گی، ہم چاہتے ہیں کہ غزہ میں امن رہے مگر ہم یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ ایسا ہوگا، ہم حقیقی معنوں میں جنگ کیلیے تیار ہیں۔