درنہ (نیٹ نیوز ) لیبیا کی قومی فوج نے مشرقی شہر درنہ میں ایک کارروائی کے دوران میں القاعدہ سے تعلق رکھنے والے مصری دہشت گرد صفوت زیدان کو گرفتار کر لیا ہے۔ وہ مصر کو انتہائی مطلوب دہشت گرد ہشام عشماوی کا محافظ بتایا جاتا ہے۔
ہشام عشماوی مصری سکیورٹی فورسز کا سابق افسر تھا۔ اس کو گذشتہ سوموار کے روز درنہ ہی میں لیبیا کے سابق جنرل خلیفہ حفتر کے زیر قیادت قومی فوج نے گرفتار کیا تھا۔ مصری سکیورٹی حکام عشماوی ہی کو سخت گیر جنگجو گروپ انصار الاسلام اور ایک اور جنگجو گروپ المرابطون کا سربراہ قرار دیتے ہیں۔ان دونوں گروپوں کے شمالی اور مغرب افریقا میں القاعدہ کے نیٹ ورک سے روابط بتائے جاتے ہیں۔
صفوت زیدان القاعدہ سے وابستہ گروپ کی درنہ میں کونسل کا سربراہ بتایا گیا ہے۔وہ لیبی اور مصری حکام کو دونوں ممالک میں تباہ کن حملوں کے الزامات میں مطلوب تھا۔ وہ مصر سے 2013ء میں بھاگ کر لیبیا آگیا تھا اور اس نے درنہ میں ایک خفیہ کمین گاہ میں پناہ لے رکھی تھی۔
درنہ میں تعینات لیبی قومی فوج ( ایل این اے) نے وہاں موجود دوسرے مطلوب دہشت گردوں کے ٹھکانوں کا بھی محاصرہ کر لیا ہے،ان میں لیبیا میں القاعدہ کا ملٹری اور سکیورٹی لیڈر عبدالعزیز عبدالحمید الجیبانی ،اس دہشت گرد تنظیم کا میڈیا ترجمان محمد المنصوری الدسکا اور اس گروپ کا مفتی ابو حفص الموریتانی شامل ہیں۔
لیبیا کی قومی فوج نے جون میں درنہ پر کنٹرول حاصل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ مصر کے لیبیا کے مشرقی شہروں پر قابض اس فوج کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور مصری فضائیہ نےماضی میں درنہ میں جنگجوؤں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے بھی کیے تھے۔ اس کا کہنا تھا کہ اس نے مصر میں دہشت گردی کے حملوں میں ملوث جنگجوؤں کو ان حملوں میں نشانہ بنایا ہے۔
مصری حکومت نے لیبیا سے چار روز پہلے گرفتار کیے گئے انتہائی مطلوب دہشت گرد ہشام عشماوی کو حوالے کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ عشماوی کو مصر کی ایک عدالت نے ملک میں بم حملوں کے الزام میں قصور وار قرار دے کر سزائے موت سنائی تھی۔ اس پر 2014ء میں لیبیا کی سرحد کے نزدیک مصری فورسز پر ایک حملے میں ملوث ہونے کا بھی الزام عاید کیا گیا تھا۔اس حملے میں مصر کے سرحدی محافظ بائیس فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔
وہ مصر کی خصوصی فورسز کا سابق افسر ہے اور وہ قاہرہ کو دہشت گردی اور مسلح غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں مطلوب ہے۔لیبیا کی قومی فوج نے درنہ میں گرفتاری کے بعد عشماوی کی خون آلود چہرے والی تصویر شائع کی تھی۔ اس نے عشماوی کے مصری فورسز کے شناختی کارڈ کی تصویر بھی جاری کی تھی۔
مصری حکام نے عشماوی کے نیٹ ورک پر 2013ء میں ایک سابق وزیر داخلہ پر قاتلانہ حملے میں ملوث ہونے کا بھی الزام عاید کیا تھا۔ اس نے حالیہ برسوں کے دوران میں مصری فورسز کے سابق افسروں کو اپنی تنظیم میں بھرتی کرنے پر توجہ مرکوز کی ہے ۔ مصری انٹیلی جنس اور سکیورٹی کے ذرائع اس کے نیٹ ورک کو مصر کے شورش زدہ علاقے جزیرہ نما سیناء میں برسرپیکار جنگجوؤں سے بھی زیادہ خطرناک قرار دیتے ہیں۔