پیرس: (دنیا نیوز) فرانس میں پٹرول مہنگا ہونے پر پرتشدد احتجاج کے بعد صدر میکرون نے تباہ حال علاقوں کا دورہ کیا اور وزیراعظم اور وزرا سے ہنگامی ملاقاتیں کیں۔ مظاہرین سے مذاکرات کی حکمت عملی پر غور کرتے ہوئے ایمرجنسی کے نفاذ کی تجویز پربھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق جی ٹونٹی کانفرنس میں شرکت کے بعد وطن واپس پہنچنے پر صدر میکرون تباہ حال علاقوں کے دورے پر پہنچے اور وہاں مظاہروں کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لیا۔
ہفتے کے دن کئی ہزار مظاہرین نے اس مقام پر پرتشدد مظاہرے کیے جبکہ ساتھ ہی لوٹ مار اور املاک کو نقصان پہنچانے کے واقعات بھی رونما ہوئے۔ فرانسیسی حکومت نے ہنگامی حالت نافذ کرنے کو خارج از امکان قرار نہیں دے دیا ہے۔ تجویز دی گئی ہے کہ مستقبل میں ایسے مظاہروں کی روک تھام کی خاطر ایمرجنسی لگا دی جائے۔
خیال رہے کہ فرانس میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج شدت اختیار کر گیا ہے، دارالحکومت پیرس ہفتے کے روز میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگا، جگہ جگہ پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، مظاہرین نے جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کرکے راستے بند کر دیے۔
مظاہرین کی وزیراعظم کی رہائشگاہ تک پہنچنے کی کوشش پر پولیس نے ایک سو سات مظاہرین دھر لیے۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کے شیلز برسائے جس سے پیرس کی سڑکیں میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگیں، پولیس نے الیزے پیلس کے تمام داخلی دروازے سیل کر دیے۔
مظاہروں کا آغاز تیل کی قیمتوں میں اضافہ واپس لینے کے لیے ہوا تھا، مگر اب مظاہرین کے مطالبات وسیع ہو چکے ہیں، جس میں ملک میں موجود مہنگائی میں کمی اور صدر میکرون سے استعفیٰ کا مطالبہ بھی شامل ہو چکا ہے۔