سری نگر: ( روزنامہ دنیا ) پلوامہ کے خودکش بمبار عادل ڈار کے والدین نے کہا ہے کہ ان کا بیٹا تین سال قبل بھارتی فوجیوں کے جسمانی تشدد کے بعد شدت پسند بنا۔
عادل کے والد غلام حسین ڈار نے بتایا کہ ان کا بیٹا 2016 میں سکول سے واپس آ رہا تھا، اسے اور اسکے دوستوں کو سکیورٹی اہلکاروں نے حراست میں لیا، پتھراؤ کرنے کا الزام عائد کر کے مارا پیٹا گیا، اس وقت سے عادل عسکریت پسندی کی طرف مائل ہونے لگا۔
عادل کی ماں فہمیدہ نے اپنے شوہر کے بیان کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسکے بیٹے کو چند سال پہلے بھارتی فوج سے نفرت ہو گئی وہ گذشتہ سال 19 مارچ کو کام پر گیا لیکن واپس نہیں آیا، ہم نے اسے تین ماہ تک تلاش کیا، پھر ہم تھک ہار کر بیٹھ گئے۔
عادل کے والدین کے بیان پر بھارتی وزارت داخلہ نے رابطے کرنے پر کوئی تبصرہ نہ کیا۔ غلام حسین ڈار نے کہا کہ سیاسی رہنماؤں کو بات چیت کے ذریعے مسئلہ کشمیر حل کر لینا چاہیے تھا۔
دوسری جانب علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ عادل ڈار کبھی پاکستان نہیں گیا، بھارتی فوجیوں نے گذشتہ سال اس کا گھر گرایا اور خواتین کی بے حرمتی کی تھی جس پر اسکے سینے میں بدلے کی آگ بھڑکنے لگی تھی۔ علاوہ ازیں عادل احمد ڈار کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی، جس میں ہزاروں افراد شریک ہوئے۔