کرائسٹ چرچ : (ویب ڈیسک) نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں فائرنگ کے نتیجے میں مجموعی طور پر 49 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے جب کہ ایک مسجد میں بنگلادیش کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی بھی پہنچے تھے جو بال بال بچ گئے۔
مسلح شخص نے ہیگلے پارک کے قریب ڈینز ایونیو کی النور مسجد میں ایک بجکر 40 منٹ پر داخل ہوتے ہی اندھا دھند فائرنگ کی اور اس کی لائیو ویڈیو بھی بناتا رہا۔ فائرنگ کا دوسرا واقعہ لنوڈ ایونیو کی مسجد میں پیش آیا جہاں فائرنگ سے 10 افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں۔
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ زیر حراست افراد سے پوچھ گچھ جاری ہے، مسجد پر حملہ کرنے والے دہشت گرد واچ لسٹ میں نہیں تھے، شہریوں سے درخواست ہے کہ سیکیورٹی اداروں کی ہدایات پر عمل کریں۔
موقع پر موجود عینی شاہدین نے کیا دیکھا؟
نیوزی لینڈ کی مساجد میں حملوں کی تفصیلات منظر عام پر آنے کے ساتھ زندہ بچ جانے والے افراد ہیبت ناک واقعے کی تفصیلات بیان کر رہے ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق نمازیوں پر فائرنگ کے واقعے کا آغاز اس وقت ہوا جب گہرے رنگ کے کپڑے پہنے ایک حملہ آور جمعے کو کرائسٹ چرچ میں واقع النور مسجد میں داخل ہوا اور اس نے فائرنگ کرنا شروع کر دی۔ اس وقت مسجد کے اندر جمعے کی نماز پڑھی جا رہی تھی۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ گولیوں کی آواز سن کر وہ اپنی جان بچانے کے لیے دوڑے۔
خون آلودہ کپڑوں میں ملبوس بچ جانے والے شخص نے اپنا نام نہ بتانے کی شرط پر مقامی میڈیا کو بتایا کہ انھوں نے حملہ آور کو ایک آدمی کے سینے پر فائر کرتے دیکھا۔عینی شاہد کا کہنا تھا کہ فائرنگ تقریباً 20 منٹ تک جاری رہی اور 60 کے لگ بھگ لوگ زخمی ہوئے۔
انھوں نے نشریاتی ادارے ٹی وی این زی کو بتایا ’میں نے سوچا کہ یقیناً اس کی گولیاں ختم ہو جائیں گی۔ میں صرف انتظار اور دعا کر رہا تھا کہ خدارا اس شخص کی گولیاں ختم ہو جائیں۔‘رپورٹ کے مطابق حملہ آور نے مسجد میں مردوں کے نماز پڑھنے کی جگہ کو نشانہ بنایا اور پھر عورتوں کے نماز پڑھنے کی جگہ بڑھ گیا۔
عینی شاہد کا کہنا تھا ’وہ اس طرف آیا، اس نے اس طرف گولیاں برسائیں، وہ دوسرے کمرے میں گیا اور عورتوں کی نماز کی جگہ کی طرف بڑھ گیا اور انھیں نشانہ بنایا۔ میں نے ابھی سنا کہ ایک عورت کی موت واقع ہو گئی۔‘
’میرا بھائی وہاں پر ہے اور مجھے معلوم نہیں ہے کہ وہ محفوظ ہے یا نہیں۔‘’وہ کسی کو زندہ نہیں چھوڑنا چاہتا تھا۔‘ ویل چیئر پر بچ جانے والے شخص فرید احمد کہتے ہیں کہ انھیں معلوم نہیں کہ ان کی بیوی زندہ بچیں یا نہیں۔
انھوں نے ٹی وی این زی کو بتایا ’میں نے راہداری سے اس کمرے تک دیکھا جہاں میں کھڑا تھا۔ ایک شخص اس کمرے میں آنے کی کوشش کر رہا تھا اور اسے پیچھے سے گولی لگی اور وہ وہیں مر گیا۔‘ `میں نے زمین پر پڑے کئی سو گولیوں کے خول دیکھے۔`
لِن وُڈ مسجد میں بچ جانے والے افراد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آور نے کالے رنگ کا موٹرسائیکل ہیلمٹ پہن رکھا تھا اور اس نے تقریباً 100 نمازیوں پر گولیاں برسانا شروع کر دیا۔ یہ حملہ النور مسجد پر حملے کے تھوڑی دیر بعد ہوا۔
عینی شاہد سید احمد نے stuff.co.nz کو بتایا کہ حملہ آور فائرنگ کرتے ہوئے کچھ چیخ رہا تھا۔انھوں نے اپنے دو دوستوں سمیت کم از کم آٹھ افراد کو مرتے دیکھا۔