کرائسٹ چرچ: (دنیا نیوز) سانحہ کرائسٹ چرچ میں شہید 50 میں سے چھ افراد کی تدفین کر دی گئی۔ وزیراعظم نیوزی لینڈ جیسنڈا آرڈرن نے اعلان کیا ہے کہ جمعے کو ملک بھر میں مسلمانوں سے یوم یکجہتی منایا جائے گا اور جمعے کی اذان ٹیلی ویژن اور ریڈیو پر براہ راست نشر کی جائے گی۔
سانحہ کرائسٹ چرچ کے شہدا کی تدفین کا سلسلہ جاری ہے۔ چھ افراد کی کرائسٹ چرچ کے مقامی قبرستان میں تدفین کر دی گئی۔ خالد مصطفیٰ اور ان کے سولہ سالہ بیٹے کی نماز جنازہ لِنووڈ میموریل پارک میں ادا کی گئی۔ خالد کے دوسرے زخمی بیٹے نے وہیل چئیر پر شرکت کی۔ 36 سالہ جنید اسماعیل سمیت دو مزید افراد کی نماز جنازہ بھی کرائسٹ چرچ میں ادا کی گئی۔
شہدا کی نماز جنازہ میں مختلف کمیونٹیز سے سیکڑوں افراد نے شرکت کی۔ اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات ہیں۔ اہلکاروں نے پسٹلز کے ساتھ پھول لگا کر شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا۔
وزیراعظم جیسنڈا آرڈن کا کہنا تھا کہ میتوں کی 24 گھنٹے میں تدفین نہ ہونے پر لواحقین کے دکھ کا احساس ہے۔ مجھے پتا ہے یہ طریقہ خاصا مشکل اور لواحقین کے لیے مایوس کن حد تک آہستہ تھا۔ اس دہشت گرد حملے کے بعد مسلمانوں کے مذہب کے مطابق میتوں کی تدفین چوبیس گھنٹوں میں ہو جانی چاہیے تھی، مجھے اس پر تشویش ہے۔
انہوں نے پریس کانفرس کرتے ہوئے کہا کہ جمعہ کو ملک بھر میں مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے طور پر منایا جائے گا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نسل پرستی سے انتہا پسندی پھیلتی ہے۔ سوشل میڈیا کے معاملے پر متحدہ محاذ بنانا چاہیے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ان کی توجہ اس وقت صرف اپنے ملک پر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اس وقت صرف نیوزی لینڈ کے بارے میں بات کروں گی، یہاں کے شہریوں کی جانب سے بھی یہ دوسرے عالمی رہنماؤں پر ہے کہ وہ کیا کرتے ہیں۔
جیسنڈا آرڈرن کرائسٹ چرچ میں کشمیری ہائی اسکول بھی گئیں، شہداء میں سے کئی افراد کا تعلق اس اسکول سے تھا۔۔اس موقع پر شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے طلبہ و طالبات نے قبائلی انداز میں ہاکا پیش کیا۔