ٹوکیو: (ویب ڈیسک) جاپانی حکومت نے غیر ملکی محنت کشوں کیلئے نئی ویزا پالیسی متعارف کرا دی ہے۔ غیر ملکی ملازمین کی تلاش میں نئے قوانین یکم اپریل سے نافذ کر دیے گئے ہیں۔
جاپان میں متعارف کرائی گئی اس نئی ویزا پالیسی کے تحت درخواست گزاروں کیلئے کسی جاپانی کمپنی کا سپانسر لیٹر حاصل کرنا ضروری ہے۔ ملازمین کو لازمی امتحانات بھی پاس کرنا ہوں گے جن میں جاپانی زبان کا امتحان بھی شامل ہے۔
جرمن نشریاتی ادارے ڈوئچے ویلے میں چھپنے والی خبر کے مطابق پہلی قسم کے ویزے ان غیر ملکیوں کو فراہم کیے جائیں گے جو فوڈ سروسز، صفائی، تعمیرات، زراعت، ماہی گیری، گاڑیوں کی مرمت اور صنعتی مشینری آپریشن کے شعبوں میں کام کرنا چاہتے ہیں۔
یہ ویزے محدود مہارت رکھنے والے غیر ملکیوں کے لیے ہوں گے۔ پہلی قسم کے ویزوں کی مدت پانچ سال تک ہو گی لیکن ایسے ویزوں کی تجدید بھی ممکن ہوگی۔ ایسے تمام غیر ملکی ملازمین اپنے اہلخانہ کو جاپان بلانے کے اہل نہیں ہوں گے۔ جن ہنرمند افراد کو دوسری قسم کا ویزا دیا جائے گا، وہ مخصوص معیارات پر پورا اترنے کے بعد اپنے اہلخانہ کو جاپان بلا سکیں گے۔
ماہرین کے مطابق جاپان کو فوری طور پر ہنرمند افراد کی ضرورت ہے۔ پہلے برس جاپانی حکومت 47 ہزار سے زائد ویزے جاری کرنا چاہتی ہے جبکہ آئندہ پانچ برسوں میں ان ویزوں کی تعداد بڑھا کر تین لاکھ پینتالیس ہزار تک کر دی جائے گی۔ ماہرین کے مطابق ان اقدامات کے باوجود بھی مقامی صنعت کو افرادی قوت کی کمی کا سامنا ہو سکتا ہے۔
جاپان میں افرادی قوت کا مسئلہ چوبیس گھنٹے کھلنے والے سٹوروں کو دیکھ کر مزید واضح ہو جاتا ہے۔ افرادی قوت کی کمی کی وجہ سے ایسے سٹورز کے مالکان کو شدید مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ فرنچائز معاہدوں کے تحت انہیں لازمی طور پر چوبیس گھنٹے سروس فراہم کرنا ہوتی ہے۔