نئی دہلی: (روزنامہ دنیا) بھارت کے عام انتخابات میں پہلی مرتبہ الیکشن کمیشن نے ملک کی جنوبی ریاست تامل ناڈو کے علاقے ویلور میں انتخابی عمل کو منسوخ کر دیا، وہاں ووٹروں میں بانٹنے کے لیے 11 کروڑ روپے کے نوٹ بھی برآمد کر لئے گئے۔
بھارت میں پولنگ مختلف علاقوں میں مختلف دنوں میں ہو رہی ہے، پولنگ کا پہلا مرحلہ ہوچکا، اس کے بعد دوسرا مرحلہ آج سے شروع ہونے والا ہے ، اس سلسلے میں الیکشن کمیشن شیڈول کا اعلان کرچکا ہے ، اس میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ کس ریاست (صوبے ) میں پولنگ کس روز ہوگی۔ تاہم 11 کروڑ روپے کی رقم برآمد ہونے کے بعد الیکشن کمیشن نے واضح کر دیا ہے کہ تامل ناڈو کے علاقے ویلور میں پولنگ اعلان کردہ شیڈول کے مطابق نہیں ہوگی، کیونکہ یہ خدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ یہاں بعض امیدوار بھاری رقم خرچ کر کے ووٹروں کو خر یدنے کوشش کریں گے۔
الیکشن کمیشن نے یہ اعلان اس وقت کیا جب مقامی حکام نے اطلاع دی کہ انہوں نے ایک امیدوار کی گاڑی سے 11 کروڑ روپے کی رقم برآمد کی اس رقم کے ساتھ ان پولنگ بوتھوں کی تفصیل بھی تھی جہاں یہ تقسیم ہو نا تھی۔ علاقے کے لوگوں نے الیکشن کمیشن کے اس اقدام کو نا انصافی قر ار دیا ہے ان کا کہنا تھا کہ پانچ سال بعد ہم غریبوں کے ہاتھ موقع آیا تھا وہ بھی چھین لیا گیا۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق تامل ناڈو میں بعض امیدواروں کی جانب سے ووٹرز کی حمایت حاصل کرنے کیلئے ناقابل قبول ہتھکنڈے بھی اختیار کیے جا رہے تھے، ان میں بطور رشوت ووٹرز کو نقد رقم، شراب، الیکٹرانک آلات اور بکریاں دینا بھی شامل ہے، اس ریاست میں انتخابی قواعد کی یہ خلاف ورزی کس قدر بڑے پیمانے پر جاری ہے اس کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ 10 مارچ کو انتخابی شیڈول کا اعلان ہونے کے بعد سے اب تک مقامی حکام امیدواروں اور ان کے حامیوں کے قبضے سے ایک ارب 30 کروڑ روپے نقد اور3 ارب روپے مالیت کا سونا برآمد کرچکے ہیں۔
ملک کے دیگر علاقوں بشمول شمال مشرقی ریاست تری پورہ کے بعض علاقوں میں بھی پولنگ کو 5 روز کیلئے مؤخر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نے بتایا کہ یہاں پولنگ آج 18 اپریل کے بجائے 23 اپریل کو ہوگی، لیکن یہاں پولنگ کے التوا کا سبب ووٹوں کی خریداری کی کوشش نہیں بلکہ سکیورٹی خدشات ہیں۔