واشنگٹن، دبئی: (ویب ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی تیل کی درآمد پر مکمل پابندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی ملک کو ایرانی تیل پر استثنیٰ نہیں ملے گی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق سعودی عرب اور دیگر اوپیک ممالک عالمی مارکیٹ میں تیل کی فراہمی کا تسلسل برقرار رکھیں گے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق فیصلہ ایران کی تیل برآمدات کو صفر کرنے کے لیے کیا گیا ہے، فیصلے کا مقصد ایران کے آمدنی کے ذرائع کو روکنا ہے۔
دوسری طرف ایران کا کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے تیل پر پابندی لگانا خام خیالی ہے اور ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ ایران کی تیل درآمدات کو زیرو سطح پر لانے کا خواب دیکھنا چھوڑ دیں۔
پاسداران انقلاب کے اہلکار کے مطابق ہم حالات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ امریکی انتظامیہ کے فیصلوں کو دیکھنے کے پابند نہیں۔ اگر ایران کی تیل درآمدات پر پابندی لگائی جاتی ہے تو آبنائے ہرمز سے کوئی بحری جہاز گزرنے نہیں دیں گے۔
بین الاقوامی خبررساں ادارے کے مطابق امریکہ کی جانب سے پابندیوں کے اعلان کے بعد خام تیل کی قیمتوں میں تین فیصد تک اضافہ ہوا ہے جو رواں برس اس کی قیمت کو بلند ترین سطح پر لے گیا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکہ ایران پر یکطرفہ پابندیاں لگا رہا ہے۔ چین کی ایران کے ساتھ دو طرفہ تعاون اور تجارت قانون کے مطابق ہے۔ چین ایران کے تیل کا سب سے بڑا درآمدی ملک ہے۔
یاد رہے کہ استثنیٰ حاصل کرنے والے ممالک میں چین، بھارت، جاپان، جنوبی کوریا، تائیوان ترکی، اٹلی اور یونان شامل ہیں جن پر 2 مئی کے بعد ایرانی تیل خریدنے پر پابندی ہو گی۔