نیو یارک: (ویب ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایران کے ساتھ جنگ کے راستے پر نہیں چل رہے اور نہ ہی واشنگٹن اور تہران میں جنگ کی کوئی امید نہیں ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق ٹرمپ نے جنگ سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ میرا کوئی مشیر مجھے جنگ کا مشورہ نہیں دے رہا۔ یاد رہے کہ خبروں میں آیا تھا کہ امریکی صدر کے مشیر جان بولٹن جنگ کی باتیں کر رہے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی سینیٹ کو ایران کیساتھ پیدا شدہ کشیدگی پر بند کمرے میں خصوصی بریفنگ 21 مئی کو دی جائیگی۔
دوسری طرف ایران کی جانب سے کہا گیا ہے کہ خلیج فارس میں موجود امریکی جنگی جہازوں کو باآسانی نشانہ بنا سکتا ہے۔ انقلابی گارڈز سے متعلق پارلیمانی امور کے نائب محمد صالح جوکار کے مطابق کم فاصلے تک مار کرنے والے ایرانی میزائل خلیج فارس میں امریکی جنگی جہازوں کو باآسانی نشانہ بنا سکتے ہیں۔ امریکہ نئی جنگ کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتا۔
ایران اور امریکہ کی کشیدگی بڑھنے کے بعد ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف ایشیائی دورے کی اگلی منزل چین پہنچ گئے ہیں۔ وہ دورے کے دوران مشرق وسطیٰ میں پیدا کشیدگی اور تناؤ پر گفتگو کریں گے۔
چین روانگی سے قبل ٹوکیو میں ان کا کہنا تھا کہ جوہری ڈیل کو بچانے کے لیے بین الاقوامی برادری نے صرف بیانات دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب اس ڈیل کو بچانے کیلئے عملی اقدامات ضروری ہو گئے ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ چین پہنچنے سے قبل جاپان اور بھارت کے دورے مکمل کر چکے ہیں۔
سعودی عرب میں حوثی باغیوں کی طرف سے حملے کیے جانے کے بعد ایک سعودی اخبار نے اداریے میں امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ ان حملوں کے جواب میں امریکہ کو ایران پر ’سرجیکل اسٹرائیکس‘ کرنا چاہیئیں۔
سعودی عرب کے نائب وزیردفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے بھی ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ دو سعودی پمپنگ اسٹیشنوں پر ہوئے ڈرون حملے یہ ثابت کرتے ہیں کہ عسکریت پسندوں کو اصل میں ایرانی حکومت اپنے توسیع پسندانہ مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہے۔