دبئی: (ویب ڈیسک) خلیج عمان میں تیل کی ترسیل کیلئے استعمال ہونے والے بحری جہازوں پر حملے کر کے تباہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ اس کوشش کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں بھی بڑھ گئیں۔
اماراتی وزارت خارجہ نے تاحال تخریبی کارروائی کی نوعیت سے متعلق تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا اور نہ ہی کسی دوسرے ملک کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
اماراتی حکام کے مطابق تخریبی کارروائی کے ذریعے عملے کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنا معمولی بات نہیں ہے تاہم تخریب کاری کے باعث تیل بردار جہازوں میں سے تیل کا اخراج نہیں ہوا۔ حکام کے مطابق واقعے کی تحقیقات شروع کر دی گئیں ہیں اور جلد حقائق سامنے لائے جائیں گے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق نشانہ بننے والے چار میں سے دو سعودی جہاز تھے جبکہ ایک ناروے اور دوسرا متحدہ عرب امارات کا تھا۔ سعودی عرب کے وزیر توانائی خالد الفالح کے مطابق یہ حملہ متحدہ عرب امارات میں الفجیرہ کی بندرگاہ کے نزدیک ہوا جو آبنائے ہرمز کے پاس ہے۔ ان مبینہ حملوں میں متعدد آئل ٹینکروں کو نقصان پہنچا ہے۔
دوسری طرف ایران نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ اس واقعے کی تحقیقات کی جائے۔ الزام تراشی خطے کی سلامتی اور استحکام کیلئے خطرناک ہو سکتی ہے کیونکہ آبنائے ہرمز تیل اور گیس کی ترسیل کی اہم بحری گزر گاہ ہے۔
ایرانی وزارت داخلہ عباس موسوی کا کہنا ہے کہ حملوں کی تفصیلات اکٹھی کر رہے ہیں تاہم ان حملوں کی آڑ سے ہمیں کوئی غیر ضروری دھمکیاں نہ دی جائیں۔
مشرق وسطیٰ میں آئل ٹینکر پر ہونے والے حملوں اور چین امریکہ تجارتی کشیدگی کے پیش نظر عالمی معیشت پر دباؤ کے بعد سرمایہ کاروں اور تاجروں میں تشویش کی صورتحال پیدا ہونے پر عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق برینٹ کروڈ فیوچرز میں آج صبح تک تیل 71.77 ڈالر فی بیرل تھا تاہم اب اس میں 1.15 ڈالر کا اضافہ ہوگیا ہے۔
امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ میں تیل کی قیمت 62.49 ڈالر فی بیرل تھی جس میں 83 سینٹ اضافہ سامنے آیا۔