امریکا، افغان طالبان میں فیصلہ کن بات چیت شروع ہونے کا امکان

Last Updated On 31 July,2019 11:43 pm

کابل: (ویب ڈیسک) افغان طالبان اور امریکا کے درمیان فیصلہ کن مذاکرات کا مرحلہ آن پہنچا، زلمے خلیل زاد اور طالبان کے درمیان دوحہ میں ایک مرتبہ پھر بات چیت شروع ہونے کا امکان ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان میں امن کی بحالی کے لیے زلمے خلیل زاد اور طالبان کے درمیان دوحہ میں دوبارہ بات چیت شروع ہو رہی ہے اس کے لیے جس کے لیے امریکا کے نمائندہ خصوصی افغانستان براستہ اسلام آباد قطر روانہ ہونگے۔

اس دوران زلمے خلیل زاد نے ٹویٹر میں پیغام میں کہا کہ میں نے جب سے نمائندہ خصوصی کی ذمہ داریاں سنبھالی ہیں تب سے افغانستان کا موثرترین دورہ مکمل کرلیا ہے۔ امریکا اور افغانستان اگلے قدم پر متفق ہیں اور مذاکراتی ٹیم اور تکنیکی معاون گروپ کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔

ایک اور ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا کہ میں دوحہ جارہا ہوں اور اسلام آباد میں ٹھہر کر جاؤں گا، وہاں ملاقاتیں بھی ہونگی۔ دوحہ میں اگر طالبان نے حصہ لیا تو ہم اپنا کردار ادا کریں گے اور جس معاہدے پر کام کررہے ہیں اس کو مکمل کریں گے۔

 

ذرائع کے مطابق آئندہ مذاکرات میں دو چیزوں پر معاہدہ ہو سکتا ہے، ایک معاہدے میں امریکا کا افغانستان سے فوج نکالنا اور دوسرے میں طالبان کی طرف سے افغانستان میں امن خراب نہ ہونے کی گارنٹی دیئے جانے کا امکان ہے۔

دوسری طرف افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں حصہ لینے والے طالبان کے سینئر ارکان اس وقت انڈونیشیا کے شہر جکارتہ میں موجود ہیں۔ دوحہ واپسی پر دوبارہ مذاکرات شروع ہونے کے بارے میں ابھی کچھ نہیں بتا سکتا۔

یاد رہے کہ امریکا اور افغان طالبان کے درمیان آٹھ مرتبہ مذاکرات ہو چکے ہیں، جن میں مختلف امور پر غور کیا گیا ہے، طالبان کی طرف سے چار شرائط رکھی گئی ہیں جن پر آئندہ اجلاس میں مزید غور ہو گا۔