کابل: (ویب ڈیسک) افغان طالبان اور امریکا کے درمیان فیصلہ کن مذاکرات کا مرحلہ آن پہنچا، زلمے خلیل زاد اور طالبان کے درمیان دوحہ میں ایک مرتبہ پھر بات چیت شروع ہونے کا امکان ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان میں امن کی بحالی کے لیے زلمے خلیل زاد اور طالبان کے درمیان دوحہ میں دوبارہ بات چیت شروع ہو رہی ہے اس کے لیے جس کے لیے امریکا کے نمائندہ خصوصی افغانستان براستہ اسلام آباد قطر روانہ ہونگے۔
I’m off to Doha, with a stop in Islamabad. In Doha, if the Taliban do their part, we will do ours, and conclude the agreement we have been working on.
— U.S. Special Representative Zalmay Khalilzad (@US4AfghanPeace) July 31, 2019
اس دوران زلمے خلیل زاد نے ٹویٹر میں پیغام میں کہا کہ میں نے جب سے نمائندہ خصوصی کی ذمہ داریاں سنبھالی ہیں تب سے افغانستان کا موثرترین دورہ مکمل کرلیا ہے۔ امریکا اور افغانستان اگلے قدم پر متفق ہیں اور مذاکراتی ٹیم اور تکنیکی معاون گروپ کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔
Wrapping up my most productive visit to #Afghanistan since I took this job as Special Rep. The US and Afghanistan have agreed on next steps. And a negotiating team and technical support group are being finalized.
— U.S. Special Representative Zalmay Khalilzad (@US4AfghanPeace) July 31, 2019
ایک اور ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا کہ میں دوحہ جارہا ہوں اور اسلام آباد میں ٹھہر کر جاؤں گا، وہاں ملاقاتیں بھی ہونگی۔ دوحہ میں اگر طالبان نے حصہ لیا تو ہم اپنا کردار ادا کریں گے اور جس معاہدے پر کام کررہے ہیں اس کو مکمل کریں گے۔
ذرائع کے مطابق آئندہ مذاکرات میں دو چیزوں پر معاہدہ ہو سکتا ہے، ایک معاہدے میں امریکا کا افغانستان سے فوج نکالنا اور دوسرے میں طالبان کی طرف سے افغانستان میں امن خراب نہ ہونے کی گارنٹی دیئے جانے کا امکان ہے۔
دوسری طرف افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں حصہ لینے والے طالبان کے سینئر ارکان اس وقت انڈونیشیا کے شہر جکارتہ میں موجود ہیں۔ دوحہ واپسی پر دوبارہ مذاکرات شروع ہونے کے بارے میں ابھی کچھ نہیں بتا سکتا۔
یاد رہے کہ امریکا اور افغان طالبان کے درمیان آٹھ مرتبہ مذاکرات ہو چکے ہیں، جن میں مختلف امور پر غور کیا گیا ہے، طالبان کی طرف سے چار شرائط رکھی گئی ہیں جن پر آئندہ اجلاس میں مزید غور ہو گا۔