سرینگر: (دنیا نیوز) مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 35 اے اور دفعہ 370 کے تحت کشمیریوں کو خصوصی حقوق حاصل تھے۔ بھارتی حکومت نے آئین میں موجود دونوں آرٹیکلز ختم کر کے کشمیریوں کو ان کے حقوق سے محروم کر دیا ہے، آیئے جانتے ہیں یہ آٹیکل 35 اےاور دفعہ 370 ہے کیا۔
دنیا نیوز کے مطابق بھارت نے کشمیریوں کو اقلیت میں بدلنے کیلئے آرٹیکل 35 اے اور دفعہ 370 کو ختم کیا، دفعہ 370 جموں و کشمیر کو کچھ خصوصی حقوق دیتا ہے، 1954 میں بھارتی آئین میں آرٹیکل 35 اے شامل کیا گیا، آرٹیکل 35 اے کے تحت کشمیر میں پیدا ہونے والا ہی کشمیری ہے۔
کسی دوسری ریاست کا شہری جموں کشمیر میں جائیداد نہیں خرید سکتا۔ اسی طرح کسی دوسری ریاست کا باشندہ جموں کشمیر کا مستقل شہری نہیں بن سکتا۔ دوسری ریاست کا شہری کشمیر میں ملازمت بھی حاصل نہیں کر سکتا، آرٹیکل 370 کے تحت صرف تین معاملات بھارتی حکومت کے پاس ہیں۔ جس میں سیکیورٹی، خارجہ امور اور کرنسی شامل ہیں۔
باقی تمام اختیارات جموں و کشمیر حکومت کے پاس تھے تاہم یونین کا حصہ بننے کے بعد مقبوضہ کشمیر کے تمام معاملات براہ راست بھارتی حکومت کے پاس ہوں گے۔
دوسری طرف مقبوضہ وادی میں غیرمسلم آباد کاروں کوبسانے کیلئےبھارت کی گھناؤنی سازش بنائی۔ مودی سرکارنے آئین سے آرٹیکل 370اے ختم کرنے کا بل راجیہ سبھا میں پیش کردیا۔
بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیے۔ آئین میں خصوصی درجہ ختم ہونے سے غیرمسلم آباد کار وں کو بھی وادی میں بسنے کی اجازت مل جائے گی۔
دنیا نیوز کے مطابق جنت نظیر وادی میں مسلمانوں کو اقلیت میں بدلنے اور ہندو آباد کاری بڑھانےکی سازش کر ڈالی، صدر رام ناتھ کووند نے کشمیر کو بھارتی آئین میں خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیے اور صدارتی حکم نامہ بھی جاری کر دیا گیا۔۔ بھارتی وزیرداخلہ امیت شا نے آئین سے آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بل راجیہ سبھا میں پیش کیا۔
آرٹیکل 370ختم ہونے سے مقبوضہ جموں کشمیر اب ریاست نہیں بلکہ مرکز کے زیر انتظام علاقہ ہوگا جس کی اپنی اسمبلی ہوگی اوروہاں دو لیفٹیننٹ گورنرز کو تعینات کیا جائے گا، لداخ کو اسمبلی کے بغیر بھارتی یونین کا علاقہ قراردے دیا گیا۔
اقوام متحدہ کی قرارداد کی سنگین خلاف ورزی اورکشمیریوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنےکےبعد ردعمل سے بچنے کےلیے بھارت نے وادی کو فوجی چھاؤنی میں بدل دیا ہے۔ مزید آٹھ ہزار فوجی آج مقبوضہ کشمیر میں بھیج دیے۔