سرینگر: (ویب ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں 25 ویں روز بھی کرفیو کو برقرار ہے، بھارتی قابض فوج نے کشمیریوں کی نسل کشی کے نئے انتظامات کرلئے۔ سرینگر میں دو درجن سے زائد نئے بنکرز اور مورچے قائم کر کے مزید شارپ شوٹرز تعینات کر دئیے گئے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ وادی میں بھارتی فوجیوں کی موجودگی میں 25 ویں روز بھی کرفیو برقرار ہے، پوری وادی چھاؤنی کا منظر پیش کر رہی ہے، ہر گلی، سڑک، شاہراہ پرقابض فوجیوں کی موجودگی باوجود کشمیری شہریوں نے زبردست احتجاج کیا اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور ہند مخالف نعرے لگائے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد 500 کے قریب اہلکاروں پر پتھراؤ کے واقعات رونما ہو چکے ہیں جبکہ اس دوران متعدد نوجوان بھی زخمی ہوئے ہیں۔ جنہیں پیلٹ گنز اور آنسو گیس کے ذریعے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ دس ہزار کے قریب افراد جیل میں قید ہیں۔ جنہیں مختلف جگہوں پر رکھا گیا ہے۔ جیلیں بھرنے کے بعد گھروں کو ہی جیل کا درجہ دیا گیا ہے۔
بھارتی فوجیوں کی موجودگی میں جنت نظیر وادی بڑی جیل کا منظر پیش کر رہی ہے، لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں، مریضوں کو ادویات نہیں مل رہی، میڈیکل سٹورز پر ادویات کا سٹاک ختم ہو گیا ہے، غذائی بحران بھی سر اٹھا رہا ہے جس کے بعد کسی بھی وقت کوئی بڑا حادثہ پیش ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
کیبل، ٹی وی، موبائل فون، لینڈ لائن سمیت دیگر سروسز تاحال بند ہیں۔ اخبارات 5 اگست سے اپ ڈیٹ نہیں ہوئے، تعلیمی ادارے تاحال بند ہیں۔ قابض انتظامیہ نے ڈرامہ کے طور پر سکولوں کھولے ہوئے ہیں تاہم والدین اپنے بچوں کو سکول نہیں بھیج رہے اور گھروں پر ہی پڑھنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے کے مطابق شہری عزیزوں کے نماز جنازہ پڑھنے سے محروم ہیں۔ حریت رہنما سیّد علی گیلانی، یٰسین ملک، میر واعظ عمر فاروق سمیت بھارت نواز عمر عبد اللہ، فاروق عبد اللہ، محبوبہ مفتی، عبد الرشید، شاہ فیصل سمیت دیگر رہنما نظر بند ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق موسم تبدیلی ہونے کے قریب ہے، سرینگر، جموں ہائی وے سرد موسم کی وجہ سے بند رہتا ہے جس کی وجہ سے وادی کا پوری دنیا سے رابطہ منقطع ہو جاتا ہے۔ لوگوں کے پاس اشیائے خوردو نوش ختم ہو کر رہ گیا ہے، کرفیو اگر برقرار رہتا تو بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق شہری خوفزدہ ہونے کی وجہ سے دکانیں نہیں کھول رہے، دکانداروں کا کہنا ہے کہ حالات معمول پر نہیں ہیں، موبائل فون، انٹر نیٹ اور لینڈ لائن سمیت دیگر سہولتیں تاحال بند ہیں۔ جب تک سیاسی قائدین واپس نہیں آ جاتے ہم دکانیں نہیں کھول سکتے۔
خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بھارتی قابض انتظامیہ کو خوف ہے کہ اگر سیاسی قائدین کو رہا کیا گیا تو افراتفری بڑھ سکتی ہے جس کے بعد حالات کنٹرول سے باہر ہو سکتے ہیں اسی لیے انہیں رہا نہیں کیا جا رہا۔
ایک کشمیری شہری کا کہنا تھا کہ میں نماز پڑھ کر آ رہا تھا کہ بھارتی فوجی نے مجھ پر تین بار پیلٹ گنز چلائی، جس کی وجہ میں شدید زخمی ہو گیا اور لوگ مجھے ہسپتال لے کر گئے۔ زخمی ہونے کے باوجود ہسپتال جانے کے لیے مجھے دس بار روکا گیا۔
کارگل میں دوسرے روز بھی مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد بند ہے۔ تعلیمی ادارے، تاجر، گورنمنٹ اور پرائیویٹ ادارے بھی بند رہے۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی، کوآرڈینیشن کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ وادی سے فوری طور پر کرفیو ختم کیا جائے اور اس کی خصوصی حیثیت بحال کی جائے۔
ڈاکٹروں کی تنظیم کا کہنا ہے کہ صحت کے معاملے پر کشمیری مشکلات کا شکار ہیں، ادویات نہیں مل رہیں، مریضوں کی بڑی تعداد علاج کے لیے ہسپتال آتی ہیں تاہم ویسے ہی خالی ہاتھ واپس چلی جاتی ہے، مریض ایمبولینس نہ ہونے کے باعث بھی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
ایک سرجن ڈاکٹر اقبال سلیم کا کہنا ہے کہ ہمیں خوف ہے کہ صحت کی سہولت نہ ملنے سے شہریوں کی بڑی تعداد زندگی کی بازی ہار سکتی ہے۔
بھارتی قابض سرکاری حکام کا صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پیلٹ گنز سے متاثر ہونے والے 36 کے قریب نوجوان زخمی ہوئے ہیں جنہیں ہسپتال طبی امداد کے لیے لایا گیا ہے۔ یہ اعداد و شمار سرینگر میں ہسپتال ذرائع سے حاصل کیے گئے ہیں، شہر کے دوسرے ہسپتالوں سے کوئی ڈیٹا موصول نہیں ہوا۔
اُدھر ریاست چھتیس گڑھ میں بھارتی فوج کیساتھ لڑنے والے نکسل باغیوں نے کشمیریوں کا ساتھ دینے کا اعلان کر دیا ہے اور کہا ہے کہ آزادی کی تحریک میں ہم آپ کے ساتھ ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق نکسل باغیوں نے بھارت کی طرف سے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کی بھرپور الفاظ مذمت کی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) اور راشٹریہ سیوک سنگھ (آر ایس ایس) نے مل کر آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی مذمت کرتے ہیں۔
دوسری طرف سکھ پروگریسو فرنٹ کے صدر بلویندر سنگھ کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کرفیو کو ختم کر کے وادی کے شہر لیہ میں گوردوارہ پتھار صاحب ہمارے حوالے کیا جائے۔