اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مقبوضہ وادی کی حیثیت میں تبدیلی کیخلاف درخواست بھارتی سپریم کورٹ کا بڑا امتحان ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس اہم معاملے پر پاکستانی اپوزیشن جماعتوں نے بڑے پن کا ثبوت دیا، قوم کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
شاہ محمود قریشی نے ایوان کے تمام اراکین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کی گفتگو سن کر میرا حوصلہ بلند ہوا، سیاسی اختلافات کے باوجود میری قوم یکجا ہے، نہتا کشمیری کسمپرسی کی حالت میں اللہ اور ہماری طرف دیکھ رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مشترکہ اجلاس میں بحث ہوئی، تقاریر ہوئی اور ایک متفقہ قرارداد پر اختتام ہوا۔ اس اختتام سے مقبوضہ کشمیر میں ایک حوصلے کی فضا پھیلی۔ شیری رحمان اور مشاہد حسین سید نے اپنی جانب سے اقدامات کی تجاویز دیں۔ مسئلہ کشمیر پر اراکین مجھ سے زیادہ جانتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دوسری جانب پانچ اگست کے اقدام پر بھارت ایک پیج پر نہیں ہے۔ بھارت کی اپنی جماعتوں کو سری نگر جانے سے روک دیا جاتا ہے۔ غلام نبی آزاد نے کہا کہ اگر چھپانے کو کچھ نہیں تھا تو سری نگر میں آزادانہ گھومنے دیتے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ انڈین سپریم کورٹ میں وہاں کی اپوزیشن نے ایک پیٹیشن دائر کی ہے۔ آر ایس ایس کا فلسفہ اور انتہا پسندی کا دباؤ سپریم کورٹ پر ایک امتحان ہے۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ قوموں پر امتحان آتے ہیں مگر مایوس نہیں ہونگے، جب جذبہ ہوتا ہے تو 313 بھی حاوی ہو جاتے ہیں۔ چالاک دشمن ہماری معاشی حالت دیکھ کر فائدہ اٹھانا چا رہا ہے۔ ہمیں سیاسی، سفارتی اور خارجی آپشنز پر غور کرنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم چین نے مشاورت کے ساتھ سیکیورٹی کونسل سے رجوع کیا۔ بھارت کہتا ہے کہ ہمارا آئین ہے، ہم نے ترمیم کر دی، آپ کو کیا مسئلہ ہے؟ بھارت سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں رکاوٹیں پیدا کرنا چاہ رہا ہے، ہم نے سیکیورٹی کونسل کو مسئلے کی سنگینی سے آگاہ کر دیا ہے۔