نیو یارک: (ویب ڈیسک) امریکی سینیٹرز کے ایک گروپ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خط لکھا ہے جس میں مقبوضہ کشمیر کی موجودہ حالت اور امن کیلئے مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد بھارت پر مسلسل غیر ملکی دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ، جنیوا میں مختلف ممالک، چین، یورپی یونین، امریکا، ایران، ترکی، برطانیہ سمیت دیگر ممالک نے مودی سرکار سے فوری طور پر مقبوضہ وادی میں کرفیو کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اب امریکا میں سینیٹرز نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک خط لکھا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر مداخلت کریں۔
جن امریکی سینیٹرز کی طرف سے خط لکھا گیا ہے ان میں سینیٹر وین ہولن، لنزے گراہم، ٹوڈیونگ، بین کارڈن شامل ہیں۔ سینیٹرز نے مطالبہ کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر فوری طور پر ایکشن لیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وین ہولن، لنزے گراہم، ٹوڈیونگ، بین کارڈن نے امریکی صدر کو کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کی نرمی کے لیے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پر دباؤ بڑھائیں۔ پاکستان اور بھارت میں کشمیر پر جاری کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت سے مقبوضہ وادی میں شہریوں کو ریلیف مل سکتا ہے اور بھارت کرفیو کو ختم کر سکتا ہے۔
سینیٹرز کا مزید کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اہداف کی حمایت کرتے ہیں، ہم آپ کو خط لکھ رہے ہیں کہ آپ جلد سے جلد معاملے پر مداخلت کریں اور وادی میں جاری بحران کو ختم کریں کیونکہ حالات ایسے رہے تو بہت بڑے انسانی بحران جنم لے سکتا ہے۔
سینیٹر کے خط میں مزید کہا گیا ہے کہ رواں برس جولائی میں آپ (ڈونلڈ ٹرمپ) کی طرف سے مدد کو بھی سراہا گیا تھا۔ ہم یقین رکھتے ہیں امریکی مداخلت بہت مدد گار ثابت ہو سکتی ہے اور شہریوں کو ریلیف مل سکتا ہے۔
سینیٹرز نے مطالبہ کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو کہیں کہ وادی کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے انٹرنیٹ، لینڈ لائن سروس، موبائل سمیت دیگر سہولتیں دوبارہ فراہم کی جائیں ان پر پابندیاں ختم کی جائیں اور زیر حراست کشمیریوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔