ماسکو: (ویب ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغان طالبان کیساتھ مذاکرات ختم کیے جانے کے بعد طالبان رہنما صورتحال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے روس پہنچ گئے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق قطر میں 9 مذاکراتی ادوار کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان نمائندوں کیساتھ کیمپ ڈیوڈ میں ملاقات کرنا تھی اور امن معاہدہ طے پانے والا تھا اس دوران طالبان کے حملوں میں ایک امریکی فوجی مارا گیا، ہلاکت کے بعد ٹرمپ نے طے شدہ ملاقات منسوخ کرتے ہوئے مذاکرات کو بھی ڈیڈ‘ قرار دے دیا تھا۔
اچانک فیصلے کے بعد طالبان علاقائی قوتوں کیساتھ رابطوں میں تیزی لے آئے ہیں۔ طالبان کے وفد نے روسی حکام سے ملاقات کی اور ساتھ یہ اعلان کیا ہے کہ جلد چین، ایران اور دیگر وسطی ایشیائی ممالک کے حکام سے ملیں گے۔
روس کے وزارت خارجہ کے مطابق صدر ولادیمیر پیوٹن کے خصوصی نمائندہ برائے افغانستان ضمیر کابلوف نے ماسکو میں طالبان وفد کی میزبانی کی۔ وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ روس کی طرف سے طالبان تحریک اور امریکا کے مابین امن مذاکرات بحال کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ جبکہ طالبان نے واشنگٹن کے ساتھ مذاکرات بحال کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے قطر میں ایک سینیئر طالبان رہنما کا کہنا تھا کہ دوروں کا مقصد ان ممالک کی قیادت کو امن مذاکرات اور ٹرمپ کی جانب سے ایسے وقت پر امن عمل ختم کرنے کے حوالے سے آگاہ کرنا ہے جب فریقین امن معاہدے پر دستخط کرنے ہی والے تھے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پڑوسی ممالک کے ساتھ رابطے کرنے کا مقصد امریکا کے ساتھ مذاکرات بحال کرنے کی کوشش نہیں ہے بلکہ ان دوروں کا مقصد افغانستان امریکی فوجیوں کو نکلنے پر مجبور کرنے کیلئے علاقائی تعاون کا جائزہ لینا ہے۔