سرینگر: (ویب ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں زندگی کو رُکے 52 روز ہو گئے ہیں، موبائل فون، لینڈ لائن، انٹر نیٹ سمیت دیگر سہولتیں بند ہیں، نوجوانوں کی رہائی کے بدلے بھارتی فوج رشوت لینے لگی۔ سرینگر میں نوجوانوں کا نیا مزاحمتی گروپ سامنے آیا ہے جس نے شہر میں بینر لگائے ہیں اور کہا ہے کہ خون کے آخری قطرے تک آزادی کیلئے لڑیں گے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق وادی میں کرفیو برقرار ہے، کاروبار بند ہیں، سڑکیں سنسان ہیں، ٹرانسپورٹرز اپنی بسیں اور ویگینیں باہر نہیں نکال رہے، ہسپتال ویران ہیں، میڈیکل سٹورز پر ادویات ناپید ہیں، ہر طرف بھارتی قابض فوج کے باعث پوری وادی فوجی چھاؤنی کا منظر پیش کر سکتی ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق وادی میں آزادی کے لیے لڑنے والے گروپ مزاحمتی یوتھ لیگ نے بڑی تعداد میں بینرز لگائے ہیں، بینرز میں شہریوں کو کہا گیا ہے کہ جمعرات، جمعۃ المبارک اور ہفتہ کو کرفیو کو روندتے ہوئے سڑکوں پر نکلیں اور پر امن احتجاج کرتے ہوئے سرینگر کے لال چوک تک پہنچیں۔ احتجاج کے دوران آر ایس ایس کے ایجنڈے اور مودی سرکار کے خلاف مظاہرے کریں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یہ بینر پٹرول پمپ، دکانوں کے شٹرز اور دیواروں پر لگے ہوئے ہیں، جس میں کہا گیا ہے کہ اپنی عزت اور شناخت کیلئے اکٹھے ہوں اور بھارت کی طرف سے جابرانہ اور قابض فوج کے خلاف لڑیں۔ سب مائیں بہنیں ایک دوسرے کے ساتھ رہیں اور حفاظت کریں، ہم کسی شیطان کو آپ کے پاس نہیں آنے دیں گے، اس سے قبل بھی ہم نے بھارتی قابض سرکار اور فوج کے فیصلے مانے اور نہ ہی آئندہ مانیں گے۔ خون کے آخری قطرے تک آزادی کے لیے لڑیں گے۔
نوجوانوں کی طرف سے لگائے بینرز میں لکھا ہے کہ ہم کسی بھارتی قانونی فیصلے کو نہیں مانتے اور نہ ہی آپ کے بتائی ہوئی سمت پر چلیں گے۔ یہ ریاست ہماری ماں ہے اور اس کا تحفظ کریں گے، ہمارے مستقبل کا فیصلہ صرف اور صرف ہمارے لوگ کریں گے۔
بینرز میں مزید لکھا ہے کہ ہم اپنی بہنوں اور بھائیوں کو کہنا چاہتے ہیں کسی دباؤ میں نہ آئیں، غلامی ہمیں قبول نہیں، ہندوتوا کا نظریہ یہاں نہیں چلے گا، ہم مستقل نہیں رہیں گے، ہماری نئی نسل محفوظ نہیں ہو گی اگر ہم نے اب کچھ نہ کیا۔
اُدھر جموں کشمیر پیپلز لیگ کے اعجاز رحمانی اور مولوی رفیق کا کہنا ہے کہ بھارتی قابض سرکار اور فوج کشمیریوں کے ساتھ جانوروں جیسا برتاؤ کر رہے ہیں، نوجوانوں پر بدترین تشدد کیا جا رہا ہے، گھروں پر چھاپے مار کر چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا جا رہا ہے، ظالم فوج شہریوں کی جائیداد کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ جانوروں کو بھی قتل کر رہی ہے۔
دوسری طرف نئی دہلی میں بھارتی خواتین کے ایک گروپ نے فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ تیار کی ہے جس میں بھارتی فوج اور قابض سرکار کی طرف سے کشمیریوں پر ہونے والے ظلم دنیا کو دکھایا ہے۔
دہلی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پانچ خواتین کا کہنا تھا کہ جب ہم مقبوضہ وادی میں پہنچیں تو ہمیں ایسے لگا جیسے ہم کسی سنسان جگہ موجود ہیں جہاں کوئی آبادی موجود نہیں، ایسا لگا جیسے آسمان بھی پریشان ہے۔ 50 سے زائد دنوں کے دوران 13 ہزار کے قریب نوجوانوں کو پابند سلاسل کیا ہوا ہے۔فوج شہریوں پر بدترین تشدد کر رہی ہے اور رشوت بھی مانگنا شروع ہو گئی ہے۔
ہم نے دیکھا کہ بھارتی فوج بچوں پر ظلم کر رہی ہے اور زبردستی اٹھا کر جیل میں لے جاتی ہے جب بچوں کے والدین انہیں ملنے آتے ہیں تو ان سے رشوت مانگی جاتی ہے۔ یہ رشوت 20 ہزار روپے سے شروع ہو کر 60 ہزار روپے تک کی ہوتی ہے۔