برلن: (ویب ڈیسک) مشرقی جرمنی میں یہودیوں کی عبادت گاہ کے قریب مشتبہ حملہ آور کی فائرنگ سے دو افراد ہلاک ہو گئے ہیں، مرنے والوں میں ایک خاتون شامل ہے۔ جبکہ متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں، حکام کی طرف سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ حملہ آور کو گرفتار کر لیا ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق فائرنگ کے واقعے میں ایک سے زائد افراد شامل ہو سکتے ہیں۔ فائرنگ کرنے والے ایک گاڑی میں سوار تھے۔ وفاقی جرمن صوبے سیکسنی انہالٹ میں سڑک پر فائرنگ کا واقعہ آج دوپہر پیش آیا۔
Fotos vom Täter. Bleibt alle zu Hause. #Halle #hal0910 pic.twitter.com/vWeiBSeYaS
— merzilein (@ffmerz) October 9, 2019
واضح رہے کہ فائرنگ ہالے شہر کے علاقے پاؤلوس فیئرٹل میں ہوئی ہے اور یہاں قریب ہی یہودی عبادت گاہ بھی واقع ہے۔ فائرنگ ایسے موقع پر ہوئی ہے جب مقامی یہودی آبادی اپنا انتہائی مذہبی مقدس تہوار یوم کِپر منانے میں مصروف تھی۔
خبر رساں ادارے کے مطابق ایسی اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ فائرنگ کے بعد یہودیوں کے مقامی قبرستان میں دھماکے کی آواز بھی سنی گئی۔ ہالے شہر کی پولیس نے دیگر مبینہ ملزمان کی تلاش شروع کر دی ہے
پولیس نے بتایا ہے کہ موقع سے فرار ہو جانے والے ملزمان میں سے ایک کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ جس شخص کو حراست میں لیا گیا ہے، اُس نے جنگی مشن میں شامل ہونے والے انداز کی فوجی طرز کی وردی پہن رکھی ہے۔
ایک عینی شاہد نے بتایا کہ حملہ آور متعدد ہتھیاروں سے لیس تھے۔ پولیس کے تفتیشی عمل کے باوجود ہالے شہر میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے اور رہائشیوں کو چوکنا رہنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔ ہالے شہر کے مرکزی ریلوے سٹیشن کو سکیورٹی تناظر میں بند کر دیا گیا ہے۔
پولیس نے دیگر مبینہ ملزمان کی تلاش شروع کر دی ہے۔ پولیس نے یہ بھی بتایا ہے کہ ہالے شہر سے پندرہ کلومیٹر کی دوری پر واقع لانڈزبیرگ میں بھی فائرنگ کی گئی ہے۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ ہالے اور لانڈزبیرگ میں ہونے والی فائرنگ میں کوئی ربط موجود ہے۔