سرینگر: (ویب ڈیسک) بھارتی سرکار نے دعویٰ کیا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں صحت کا کوئی بحران نہیں ہے،حالات نارمل ہیں اس دعویٰ کو جرمنی کے میڈیا نے بے نقاب کر دیا ہے۔ ڈی ڈبلیو کا کہنا ہے کہ وادی میں صورتحال تاحال تشویش ہے، مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد سے لیکر اب تک شہریوں کو صحت کے حوالے سے بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
جرمنی کے معروف خبر رساں ادارے ’’ڈی ڈبلیو‘‘ کی نمائندہ سے بات کرتے ہوئے کشمیریوں نے واضح طور پر بتا دیا کہ بھارتی میڈیا انہیں ’’سب ٹھیک ہے‘‘ بتاتا ہے جبکہ حقائق اس کے برعکس ہیں، انہیں بھارت پر بھروسہ نہیں، کشمیر میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس بند ہے، سرکاری میڈیا سنٹر میں کشمیری صحافیوں کا سکرپٹ مانیٹر کیا جاتا ہے اور اسے حکومتی موقف کے مطابق بنانے کے لیے کہا جاتا ہے۔
جرمن میڈیا نے بھارتی حکومت اور ریاستی اداروں کے جھوٹ کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے اور بھارتی سرکار اور میڈیا کی جانب سے کشمیر میں حالات معمول کے مطابق ہونے کا پول کھولتے ہوئے تمام حقائق سامنے لے آیا۔
The Indian government denies there is a "health crisis" in Kashmir.
— DW News (@dwnews) September 16, 2019
But hospitals are struggling to care for patients and canceling surgeries as the lockdown stretches into a second month. pic.twitter.com/Fi8GcadCXN
خبر رساں ادارے کے مطابق صحافی کہتے ہیں انہیں دھمکیوں اور خطروں کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے، عام کشمیریوں کا کہنا ہے کہ بھارتی میڈیا انہیں صرف جھوٹ دکھاتا ہے۔ صحافیوں کا کہنا ہے مقامی کشمیری میڈیا تو بالکل بند کر دیا گیا ہے، اخباروں پر خبریں نہیں صرف تاریخ بدل رہی ہے۔
ایک کشمیری شہری طارق کا کہنا ہے کہ میری ہمشیرہ کی سرجری ہونا ہے، حکام کی جانب سے کہا گیا علاج کے لیے آج آنا جب میں اپنی بہن کو لیکر ہسپتال گیا تو وہاں ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ آپریشن تھیٹر بند ہیں، ہم آپ کی ہمشیرہ کا آپریشن نہیں کر سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ کمیونیکشن کی وجہ سے شہری ایمبولینس تک رسائی حاصل نہیں کر پا رہے، میری ہمشیرہ بہت بیمار ہے، ہم ایمبولینس کو بھی کال نہیں کر سکتے، موبائل سمیت لینڈ لائن بند ہیں، میں اسے اس حالت میں بھی 15 کلو میٹر دور سکوٹر پر لے کر گیا تھا۔
ایک اور شہری کا کہنا تھا کہ بھارتی سرکار جھوٹ بول رہی ہے کہ یہاں سہولتیں موجود ہیں، یہاں موبائل بند ہیں، لینڈ لائن سمیت انٹر نیٹ کی بنیادی سہولت بھی موجود نہیں، میرے بھائی کا ایکسیڈنٹ ہوا تو کچھ لوگ 25 کلو میٹر دور سے ہمیں بتانے آئے، معاملات اسی طرح رہتے تو ہم اسے کیسے تلاش کرتے۔
حسان نامی شہری کا کہنا تھا کہ میں موٹر سائیکل پر حادثے کے بعد سے شدید زخمی تھا، انٹرنیٹ، موبائل فون، لینڈ لائن سمیت دیگر سہولیات بند تھیں جس کی وجہ سے میں کسی کو بھی بتا نہیں پایا کہ میرے ساتھ کیا ہوا ہے، اگر مجھے کچھ ہو جاتا تومیرے خاندان والوں کو کیسے پتہ چلتا کہ میں زندہ بھی ہوں یا نہیں۔