ٹوکیو: (دنیا نیوز) جاپانی ملٹی نیشنل آٹو موبل کمپنی نسان کے سابق سربراہ کا فراز ہونا معمہ بن گیا۔ کرپشن کیسز کا سامنا کرنے والے کارلوس گھوسن لبنان میں موجود ہیں۔
یاد رہے کہ کار ساز ادارے رینالٹ نسان کے سابق سربراہ کارلوس گھوسن جاپان سے فرار ہو کر لبنان پہنچ گئے تھے۔ انہیں جاپان میں اپنے خلاف بدعنوانی کے الزامات کا سامنا ہے اور وہ بظاہر ملکی عدلیہ کی مرضی کے برعکس ملک سے رخصت ہوئے تھے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق برازیل میں پیدا ہونے والے کارلوس گھوسن کے پاس برازیل کے علاوہ لبنان اور فرانس کی شہریت بھی ہے اور انہوں نے جاپان سے رخصتی کی تصدیق خود تیس دسمبر کو کی تھی۔
بین الاقوامی سطح پر کاروبار کرنے والے کار ساز ادارے رینالٹ نسان کے سابق سربراہ نے بیان میں کہا تھا کہ میں اب ساز باز سے متاثر اس عدلیہ کا یرغمالی نہیں ہوں، جہاں کسی کے قصور وار ہونے سے متعلق صرف اندازے ہی لگائے جاتے ہیں، امتیازی رویہ انتہائی حد تک دیکھنے میں آتا ہے اور بنیادی انسانی حقوق کا احترام کرنے سے انکار کر دیا جاتا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی نے کارلوس کے فرار کی تحقیقات میں 7 افراد کو حراست میں لے لیا ہے، نسان کمپنی کا سابق سربراہ پرائیویٹ جہاز کے ذریعہ استنبول کے راستے لبنان گیا۔
فرانسیسی حکومت کا کہنا ہے کہ کارلوس گھوسن اگر فرانس آیا تو جاپان کے حوالے نہیں کیا جائے گا، کارلوس گھوسن نے کرپشن کیس میں 1.9 بلین ڈالر جمع کروا کر ضمانت حاصل کی تھی۔
غیرملکی خبررساں ایجنسی کارلوس پر نسان کمپنی کے پیسے کے ذریعہ ذاتی جائیداد بنانے اور اپنی اصل تنخواہ چھپانے کا الزام ہے، گھوسن برازیل، فرانس اور لبنان کے شہریت یافتہ ہیں، انکے تینوں پاسپورٹ حکومت کے قبضے میں ہونے کے باوجود وہ ملک سے فرار ہو گئے۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بین الاقوامی کمپنی نسان کا کاروبار بڑھانے والا کارلوس گھوسن جاپان میں ہیرو سمجھا جاتا تھا۔
واضح رہے کہ کارلوس گوسن پر الزام ہے کہ وہ کار سازی کے شعبے میں ایک ایسے بین الاقوامی گٹھ جوڑ کے مرکزی کردار تھے، جس میں رینالٹ نسان کے علاوہ مٹسوبیشی نامی کمپنی بھی شامل تھی۔
انہیں نومبر 2018ء میں ٹوکیو میں سٹاک ایکسچینج کی کارکردگی سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد ان پر باقاعدہ فرد جرم بھی عائد کر دی گئی تھی۔
ان پر ایک الزام یہ بھی ہے کہ انہوں نے ذاتی سرمایہ کاری کے نتیجے میں ہونے والے نجی نقصانات بھی نسان کمپنی کے کھاتے میں ڈال دیے تھے۔ گوسن کو اسی سال اپریل میں تفتیشی حراست سے بہت سخت شرائط کے تحت ضمانت پر رہا کیا گیا تھا تاکہ وہ جاپان سے فرار نہ ہو سکیں اور اپنے خلاف کسی بھی طرح کے شہادتی مواد میں کوئی رد و بدل نہ کر سکیں۔
ٹوکیو میں جاپانی وزارت انصاف کے حکام کے مطابق جاپان اور لبنان کے درمیان مجرموں کی ملک بدری کا کوئی معاہدہ نہیں ہے۔ اسی لیے اس بات کا امکان بہت کم ہے کہ انہیں لبنان پر دباؤ ڈال کر واپس جاپان لایا جائے اور جاپانی عدلیہ کے سامنے جواب دہ ہونے پر مجبور کیا جا سکے۔
کارلوس گھوسن جو اپنے خلاف جملہ الزامات سے انکار کرتے ہیں، جنوری 2019ء میں رینالٹ گروپ کے سربراہ کے عہدے سے بھی مستعفی ہو گئے تھے۔