کوالالمپور: (دنیا نیوز) ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں 18 سے 21 دسمبر تک جاری رہنے والی سمٹ اختتام پذیر ہو گئی۔ ملائشیا،ایران،ترکی اورقطر نے معاشی پابندیوں سے بچنے کیلئے بارٹر سسٹم اورگولڈ میں تجارت کرنے پر غور شروع کر دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس سمٹ کے اختتام پر اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا، کوالالمپورسمٹ میں مسلم امہ کو درپیش مسائل اوراسلاموفوبیا جیسے مسائل زیرغورآئے۔
ملائشین وزیراعظم مہاتیرمحمد کی جانب سے معاشی پابندیوں کا مقابلہ کرنے پر ایران اور قطر کی تعریف کی گئی۔ تمام رہنماؤں نے باہمی تجارت کے لیے ایک دوسرے کی کرنسی استعمال کرنے پر بھی رضامندی ظاہرکی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے سعودی دباؤ کے باعث ملائیشیا سمٹ میں شرکت نہیں کی: ترک صدر
ملائیشین وزیراعظم مہاتیر محمد کا کہنا تھا کہ 20 مسلم ممالک اور ماہر معیشت دانوں کے اہم اجلاس ’کوالالمپور سمٹ‘ میں ملائیشیا، ترکی، قطر اور ایران ایک دوسرے سے تجارت ڈالر، پاؤنڈ یا یورو کے بجائے ‘سونے‘ یا ’درہم‘ میں کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تجویز کروں گا کہ ہم تجارت کے لیے گولڈ دینار اور بارٹر سسٹم کے استعمال پر دوبارہ غور کریں، ہم سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں اور جلد ہی اس پر عملدرآمد کیلئے کوئی قابل عمل حل ڈھونڈ نکالیں گے۔
مہاتیر محمد کا کہنا تھا کہ ایسی صورت میں جب دنیا یہ دیکھ رہی ہے کہ کچھ ممالک یکطرفہ فیصلے کرکے دیگر ممالک کے خلاف ایسے اقدامات اٹھا رہے ہیں جن کا مقصد انہیں سزا دینا ہو، ملائیشیا اور دیگر ممالک کو ہمیشہ یہ یاد رکھنا چاہیے کہ ایسے اقدامات ہم میں سے کسی کے خلاف بھی اٹھائے جاسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لوگ مررہے ہیں،شہریت قانون میں ترمیم کی کیاضرورت تھی:مہاتیرمحمدکی بھارت پرتنقید
وزیراعظم مہاتیر محمد نے بھارت میں مسلمانوں شہریت ترمیم بل کے نام پر مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنا کر امتیاز سلوک روک رکھا جا رہا ہے، ایک ریاست کی حیثیت میں اہم اپنا کردار ادا کر رہے ہیں اور عالمی قوتوں کو بھی اس سلسلے میں آگے آنا ہو گا۔
واضح رہے کہ ملائیشیا میں موجود ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے سعودی عرب کے ’دباؤ‘ کے باعث ملائیشیا سمٹ میں شرکت نہیں کی۔ پاکستان کو معاشی دشواریوں کے باعث سعودی عرب کی خواہشات پر عمل کرنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو کوالالمپور سمٹ میں شرکت سے روکنے کا بیان بے بنیاد: سعودی عرب
انہوں نے سعودی عرب پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان سعودی عرب کی وجہ سے کوالالمپور سمٹ سے پیچھے ہٹا، سعودی عرب نے پاکستانی کو معاشی دھمکی دی تھی۔
ترک صدر کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملک کے لیے پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے مخصوص معاملات پر دباؤ ڈالا ہو۔ سعودی حکومت نے دھمکی دی کہ 40 لاکھ پاکستانی ورکرز کو واپس بھیج دیا جائے گا اور ان کی جگہ بنگلا دیش کے شہریوں کو ویزے دیئے جائیں گے۔ پاکستان کو معاشی دشواریوں کے باعث سعودی عرب کی خواہشات پر عمل کرنا پڑا۔