بغداد: (دنیا نیوز) امریکا نے افواج کے انخلاء سے متعلق عراقی حکومت کی طرف سے مذاکرات کی درخواست مسترد کر دی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے انخلاء کی درخواست مسترد کرتے ہیں، انخلاء پر بات نہیں ہو سکتی۔ مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔
یاد رہے کہ عراقی وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے گزشتہ روز مائیک پومپیو کو ٹیلیفون کر کے کہا تھا کہ اپنی خود مختاری اور سالمیت کے خلاف ہر قسم کے اقدام کو رد کرتے ہیں، امریکی فوج عراق سے انخلاء کا طریقہ کار کریں۔
عراقی وزیراعظم نے مائیک پومپیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکی فوج کے انخلاء کا طریقہ کار طے کریں۔ اپنی ملکی خود مختاری اور سالمیت کے خلاف ہر قسم کے اقدام کو رد کرتے ہیں۔ امریکی اور ایرانی دونوں میزائل حملے عراق کی خود مختاری کے خلاف تھے۔
عادل عبدالمہدی کا کہنا تھا کہ ایک وفد عراق بھیجیں جو پارلیمانی قرارداد پر عمل درآمد کو یقینی بنائے، وفد امریکی افواج کے عراق سے بحفاظت انخلا کے لیے لائحہ عمل مرتب کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ عراق اپنے ہمسائیوں اور بین الاقوامی برادری سے بہترین تعلقات کا خواہاں ہے، حکومت عراقی سرزمین پر موجود تمام غیرملکیوں اور ان کے اثاثوں کے تحفظ کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی۔
عراقی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امریکی افواج اور جنگی سامان حکومت کی اجازت کے بغیر عراق میں داخل ہو رہا ہے جو کہ موجودہ معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق وفد عراق اس لئے بھیجا جائے گا تاکہ سٹرٹیجک پارٹنر شپ کا نئے سرے سے آغاز کیا جاسکے، امریکا خود مختار اور خوشحال عراق کا دوست اور ساتھی بننا چاہتا۔
واضح رہے کہ 3 جنوری کو امریکا کی طرف سے عراق کے دارالحکومت بغداد کے ایئر پورٹ پر ایرانی لیفٹیننٹ جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد مشرق وسطی میں کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ جس کے بعد عراقی حکام خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ یہ کشیدگی ہمارے ملک کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ عراقی پارلیمنٹ نے ایک قرار داد بھی منظور کی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ امریکی فوج عراق سے فوجی انخلاء کرے۔