روم: (دنیا نیوز) دنیا بھر میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد ساڑھے 3لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔ سپین میں ایک ہی روز 410، ایران میں 127 افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔
جرمنی 17، بیلجیئم 13،چین، سوئٹزر لینڈ اور پرتگال میں 9،9، ملائیشیا 4، عراق 3، انڈونیشیا اور بنگلا دیش میں مزید ایک ایک ہلاکت ہوئی۔ اٹلی میں متاثرین کی تعداد 59 ہزار، سپین میں 33 ہزار ہوگئی۔ جرمنی 26 ہزار، ایران میں متاثرہ افراد کی تعداد 23 ہزار سے زائد ہو گئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق کرونا وائرس سے سب سے زیادہ ہلاکتیں اٹلی میں ہوئی ہیں جہاں کم از کم ساڑھے پانچ ہزارافراد کی ہلاکت کی تصدیق کی جا چکی ہے۔ خیال رہے کہ یہ تعداد چین سے بھی زیادہ ہے جہاں سے یہ وبا شروع ہوئی تھی۔
امریکہ میں اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 25 ہزار سے زیادہ ہو چکی ہے اور واشنگٹن نے اپنے شہریوں کو بیرون ملک سفر کرنے سے منع کر دیا ہے۔
ادھر یورپی یونین نے وائرس کے پھیلاؤ کے بعد 30 روز کے لیے یونین کے باہر سے تمام مسافرین کے لیے اپنی سرحدیں بند کر دی ہیں۔
آسٹریا میں مریضوں کی تعداد 3611 ہے اور ایک دن میں 367 مریضوں کا اضافہ ہوا ہے۔ فرانس میں وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 674 تک پہنچ گئی ہے۔ فرانسیسی پارلیمان نے ملک میں دو ماہ کے لیے طبی ایمرجنسی لگانے کی منظوری دے دی ہے۔ ہالینڈ کی حکومت نے سپین سے آنے والی تمام پروازوں پر دو ہفتے کے لیے پابندی لگا دی ہے۔
جرمن نشریاتی ادارے ڈوئچے ویلے کے مطابق حرم الشریف میں عام مسلمانوں کا نماز کے لیے داخلہ بند کر دیا گیا ہے۔ مسجد اقصیٰ کے احاطے کا انتظام سنبھالنے والی اسلامی مقتدرہ کی جناب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تمام مسلمانوں سے یہ درخواست کی جاتی ہے کہ وہ اس بات کو سمجھیں کہ حرم الشریف کی بندش کا فیصلہ طبی حوالے سے پائے جانے والے جائز اور قابل فہم خدشات کی بنا پر کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی مسلمانوں سے یہ درخواست بھی کی جاتی ہے کہ وہ اپنی نمازیں اپنے گھروں میں ہی پڑھیں۔
خیال رہے کہ کرونا وائرس کے خطرات کے پیش نظر اسرائیلی حکام نے مسجد اقصیٰ کو بھی غیر معینہ عرصے کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔ اس بندش کے بعد سے مسلمانوں کو مسجد اقصیٰ کے احاطے یا حرم الشریف میں نماز کی ادائیگی کی اجازت تھی مگر اسلامی مقتدرہ نے اب وہ بھی منسوخ کر دی ہے۔