نیو یارک: (ویب ڈیسک) چین سے جنم لینے والے کورونا وائرس کے باعث دنیا بھر میں 70 ہزار سے زائد افراد زندگی کی بازی ہار گئے ہیں، لیکن امریکا کے لیے رواں ہفتہ اموات اور نئے کیسز کے اعتبار سے انتہائی مشکل ترین ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ امریکا میں کورونا وائرس کے باعث اب تک 9 ہزار 628 اموات رپورٹ ہو چکی ہیں جس میں سے تقریباً 5 ہزار کے قریب اموات رواں ہفتے ہوئی ہیں جبکہ مریضوں کی تعداد 3 لاکھ 37 ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے۔
امریکی ریاست نیویارک، مشی گن اور لوئزیانا میں مسلسل اموات کا سلسلہ جاری ہے جس نے امریکی حکام کو شدید تشویش میں مبتلا کر رکھا ہے۔
امریکا کے سرجن جنرل جیروم ایڈمز کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث موجودہ صورت حال ہمارے لیے پرل ہاربر اور نائن الیون جیسی مشکل ہے۔
دریں اثناء وبائی مرض نے امریکی طیارہ بردار جہاز یو ایس ایس تھیوڈر روز ویلٹ کے کپتان بریٹ کروزیئر کو بھی شکار بنا لیا۔ انہوں نے پہلے ہی خبردار کر دیا تھا کہ جہاز پر کورونا وائرس پھیل چکا ہے۔ اس کے سبب کروزیئر کی برطرفی عمل میں آئی۔
نیویارک ٹائمز کے انکشاف کے مطابق امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے کیپٹن کروزیئر کو برطرف کرنے کا اعلان کیا۔ اس فیصلے کے چند گھنٹے بعد کروزیئر کے کرونا ٹیسٹ کا نتیجہ سامنے آ گیا جو کہ مثبت تھا۔
ایسپر نے امریکی نیوز چینل AB کو بتایا کہ امریکی بحریہ کے وزیر تھامس موڈلی نے بریٹ کروزیئر کو امریکی بحری جہاز "يو ایس ایس روز ویلٹ" کی کمان سے ہٹانے کا "مشکل فیصلہ" کیا۔ یہ طیارہ بردار بحری جہاز جوہری توانائی سے کام کرتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ایسپر نے جواب دیا کہ یہ فیصلہ صدر ٹرمپ کا نہیں بلکہ بحریہ کے وزیر کا تھا۔ انہوں نے مجھے مطلع کیا جس پر میں نے ان سے کہا کہ میں اس فیصلے کی حمایت کروں گا۔
مزید برآں واشنگٹن پوسٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کو چین میں کورونا وائرس کی پہلی سرکاری اطلاع تین جنوری کو مل گئی تھی لیکن انتظامیہ نے اس عالمگیر وبا کے خلاف لڑنے کا فیصلہ کرنے میں 70 دن لگا دیے۔
دوسری جانب اٹلی میں کورونا وائرس کے باعث ہلاکتوں کی تعداد دو ہفتوں کی کم ترین سطح پر آ گئی ہے جب کہ نئے کیسز کی شرح میں بھی مسلسل کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔
اٹلی میں اب تک وائرس کے باعث 15 ہزار 887 افراد ہلاک جب کہ ایک لاکھ 28 ہزار متاثر ہو چکے ہیں۔
اسپین میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد اٹلی سے زیادہ ہے لیکن وہاں بھی گزشتہ تین روز سے نئے کیسز کی شرح بتدریج کم ہو رہی ہے۔ اسپین میں اب تک ایک لاکھ 31 ہزار 646 افراد متاثر جب کہ 12 ہزار 641 ہلاک ہو چکے ہیں۔
عالمگیر وبا کے باعث برطانیہ میں بھی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے جہاں اب تک 4 ہزار 934 افراد زندگی کی بازی ہار چکے ہیں جب کہ 47 ہزار سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں۔
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن بھی تاحال کورونا وائرس سے نجات حاصل نہیں کر سکے ہیں اور انہیں طبیعت خراب ہونے پر اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
جاپان میں حکومت کورونا وائرس کے خدشے کے پیش نظر دارالحکومت ٹوکیو، اوساکا اور دو دیگر علاقوں میں 6 ماہ کے لیے ایمرجنسی لگانے پر غور کر رہی ہے۔
کورونا وائرس جاپان میں اب تک 85 انسانی جانوں کو نگل چکا ہے جب کہ ساڑھے 3 ہزار سے زائد لوگ اس وبا سے متاثر ہیں۔
چین جہاں دنیا میں سب سے پہلے کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی وہاں مزید دو ہلاکتوں کے بعد اموات کی تعداد 3 ہزار 331 ہو گئی ہے جب کہ 39 نئے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد متاثرہ افراد کی تعداد 81 ہزار 708 تک پہنچ گئی ہے۔
دریں اثناء کورونا وائرس کے مرکز سمجھے جانے والے ملک چین میں نئے کیسز آنے میں کمی کے بعد جہاں گزشتہ ماہ ہی شہروں میں جزوی طور پر معمولات زندگی بحال ہونا شروع ہوگئی تھی، اب وہاں کے سیاحتی مقامات پر لوگوں کا رش دیکھا جا رہا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق چین میں معمولات زندگی بحال ہونے کے بعد سیاحتی و تفریحی مقامات کو بھی کھول دیا گیا ہے جب کہ بعض سیاحتی مقامات پر لوگوں کی بہت زیادہ رش سے ماہرین کو کورونا وائرس کے دوبارہ پھیلاؤ کا خدشہ بھی لاحق ہوگیا۔
خیال رہے کہ دنیا بھر میں اب تک کورونا وائرس کے باعث 12 لاکھ 75 ہزار سے زائد لوگ متاثر ہو چکے ہیں جس میں سے 70 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔