لندن: (دنیا نیوز) برطانیہ میں کورونا وائرس سے ہونے والی اموات کی دوبارہ گنتی کی گئی جس کے بعد سرکاری اعداد و شمار میں مزید 3811 ہلاکتوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ میں کورونا سے ہونے والی اموات کی دوبارہ گنتی کی گئی، جس میں ہوشربا انکشافات سامنے آئے ہیں، سرکاری اعداد و شمار میں مزید 3811 ہلاکتوں کا اضافہ ہوگیا۔
خبر رساں ادارے کے مطابق جو لوگ کئیر ہومز اور گھروں میں مرے وہ اعداد و شمار میں شامل نہیں تھے۔ برطانیہ میں کورونا سے ہونے والی اموات کی تعداد 26 ہزار سے تجاوز کر گئی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل برطانیہ میں حکومت پر الزام عائد کیا جا رہا تھا کہ وہ کورونا وائرس کی وبا سے ہونے والی تمام ہلاکتوں کو شمار نہیں کر رہی۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں کورونا وائرس کے باعث مہلک وباء سے ہونے والی ہلاکتیں چھپائے جانے کا انکشاف
برطانوی خبر رساں ادارے ’بی بی سی‘ کے مطابق برطانوی حکومت نے کورونا کے باعث ہونے والی ہلاکتوں کے سرکاری اعداد و شمار میں صرف ان اموات کو شامل کیا ہے جو ہسپتالوں میں ہوئی ہیں جبکہ کیئر ہومز میں مرنے والوں کو اس میں گنا نہیں جا رہا۔
معمر افراد کے لیے کام کرنے والے فلاحی اداروں نے عوام کو ایک پریشان کن پیغام دیا تھا کہ سرکاری اعداد و شمار سے برطانیہ میں کورونا وائرس کی اصل شدت کا اندازہ نہیں ہو رہا۔
برطانیہ میں کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کے سرکاری ریکارڈ کے لیے ان افراد کا کورونا ٹیسٹ ہونا ضروری ہے لیکن برطانیہ میں زیادہ تر صرف انہی مریضوں کے ٹیسٹ ہوئے جنہیں ہسپتال لے جایا گیا۔ کیئر ہومز میں مرنے والے بیشتر معمر افراد کی گنتی نہیں کی گئی۔
ملازمتوں اور پینشن سے متعلق سیکرٹری ٹریسے کوفی کا کہنا تھا کہ حکومت کے اعداد ہسپتال میں ہونے والی ہلاکتوں پر اس لیے مبنی ہیں کیونکہ یہ زیادہ مستند اور تیز تر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کے ہاں ننھے مہمان کی آمد
برطانیہ میں ٹیسٹ کٹس کی کمی ہے اور فلاحی اداروں کا کہنا ہے کہ کیئر ہومز میں ایسے آلات نہیں ہیں ہے کہ وہ معمر افراد کا علاج کر سکیں یا خود سے ٹیسٹ کر سکیں۔
ٹریسے کوفی کا کہنا تھا کیئر ہومز میں ٹیسٹ کی سہولت موجود ہے اور حکومت حفاظتی کٹس بھی مہیا کر رہی ہے۔ تو ان کیئر ہومز میں کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی صورت حال کیا ہے؟ اور کم از کم وہاں کووڈ 19 سے ہونے والی ہلاکتوں کا کوئی اندازہ تو ہوگا؟
حکومت نے تصدیق کی تھی کہ انگلینڈ کے 2000 کیئر ہومز میں کورونا کی وبا پھیل چکی ہے۔ تاہم انھوں نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ ان مقامات پر کتنے افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
فلاحی ادارے ’ایج یو کے‘ نے خبردار کیا کہ برطانیہ میں معمر افراد کے لیے قائم کیئر ہومز میں ’کورونا وائرس وحشی‘ ہو رہا ہے۔ ادارے کے ڈائریکٹر کیرولائن ابراہم کا کہنا تھا کے حکومتی اعداد سے لگتا ہے کہ معمر افراد کے مرنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
برطانیہ کے 11 ہزار 300 کیئر ہومز میں تقریباً 4 لاکھ 10 ہزار معمر افراد رہتے ہیں۔ اندازے کے مطابق برطانیہ میں کووڈ 19 کے باعث ہسپتالوں سے باہر ہونے والی ہلاکتوں کو شامل کرنے سے ہلاکتوں کی تعداد 11 فیصد تک بڑھ جائے گی۔ برطانیہ میں اعداد و شمار باقی یورپی یونین کے اعداد کے نسبت کافی کم ہیں۔
برطانیہ میں بریفنگ کے دوران برطانیہ کے چیف میڈیکل آفیسر پروفیسر کرس وِٹی سے ماسک پہننے سے متعلق سوال کیا گیا جس پر ان کا کہنا تھا کہ ہیلتھ کیئر ورکرز اور کیئر ورکرز کے لیے ماسک پہننا کسی سے بھی زیادہ ضروری ہے۔ پیغام واضح ہے کہ جہاں ماسک کی بات آتی ہے وہاں فرنٹ لائن پر کام کرنے والوں کو ترجیح حاصل ہے۔ لیکن سائنسی مشیر ماسک سے متعلق شواہد کا پھر سے جائزہ لے رہے ہیں۔
ماسک پہننے سے متعلق شواہد موجود ہیں کہ یہ ’کم مؤثر ہے‘ لیکن برطانیہ میں یہی مشورہ دیا جاتا ہے کہ ماسک ان لوگوں کے لیے زیادہ فائدہ مند ہے جن میں علامات ہیں اور وہ لوگ جو متاثرہ افراد کی دیکھ بال کر رہے ہیں۔
برطانوی حکومت کے چیف میڈیکل آفیسر کرس وِٹی سے سوال بھی کیا گیا کہ سیاہ فام، ایشائی اور دیگر اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد اس وبا سے زیادہ متاثر کیوں ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے پبلک ہیلتھ انگلینڈ کو اس معاملے کو تفصیل سے دیکھیں اور انھیں رپورٹ کریں۔
تحقیق کے مطابق برطانوی ہسپتالوں میں اس وائرس کی وجہ سے انتہائی بیمار مریضوں کی کل تعداد کا ایک تہائی حصہ اقلیتی برادرایوں سے تعلق رکھنے والے افراد پر مشتمل ہے۔
کرس وِٹی کا کہنا تھا کہ ابھی یہ واضح نہیں کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے کہ اقلیتی برادری کے افراد اس بیماری کا شکار ہو کر ہلاک ہو رے ہیں۔
دیگر ماہرین کا کہنا ہے کہ ان برادریوں کے افراد ’ کی ورکر‘ ہیں یا کم آمدنی والی ایسی نوکریاں کرتے ہیں جن میں وہ پبلک سے رابطے میں ہوتے ہیں اور اس وجہ سے ان میں وائرس پھیلنے کے خدشات زیادہ ہیں۔ اس کے علاوہ ان برادریوں میں صحت کی وجوہات جیسے ذیابطیس اور بلڈ پریشر بھی اس کی وجہ ہو سکتی ہے۔