پیرس، انقرہ، ایتھنز: (ویب ڈیسک) سمندری علاقے میں گیس کی تلاش کے معاملے پر ترکی اور یونان کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی ہے، یونان نے اپنی فوج کو الرٹ کر دیا ہے جبکہ فرانسیسی صدر نے ایتھنز کی مدد کا اعلان کر دیا ہے۔ ترک صدر کا کہنا تھا کہ ہم کسی بھی مرحلے پر نہیں جھکیں گے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مشرقی بحیرہ روم میں ترکی اور یونان کے درمیان متنازع پانیوں میں قدرتی گیس اور تیل کی تلاش پر تنازع جاری ہے۔ ترک بحریہ کی سیکیورٹی میں ترکی کا بحری جہاز مشرقی بحیرہ روم کے جن علاقوں میں گیس اور تیل دریافت کررہا ہے، ان پر یونان اور قبرص کو اعتراض ہے کہ وہ ان کے علاقے ہیں۔
ترکی کا کہنا ہے کہ یہ سمندری علاقہ اس کی ملکیت ہے اور وہ پانیوں میں اپنے حقوق، مفادات اور تعلقات کا دفاع کرنا جانتا ہے۔ مشرقی بحیرہ روم میں گیس کے وافر ذخائر موجود ہیں جن پر ترکی، قبرص اور اسرائیل کے درمیان اکثر تنازع رہتا ہے۔
ترک میڈیا کے مطابق صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ یونان اور قبرض انتظامیہ ٹینشن کو بڑھاوا دی رہی ہے، انقرہ کشیدگی کو بڑھا نہیں رہا، مسئلے کو حل کرنے کے لیے صرف مذاکرات ہی حل ہے۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے ترک صدر کا کہنا تھا کہ ہم کسی بھی مرحلے پر نہیں جھکیں گے، کوئی بھی کمپنی ترکی کی مرضی کے بغیر ہمارے علاقے میں تیل کی تلاش کے لیے ڈرلنگ کر سکتی۔
یاد رہے کہ یونان ایتھنز اور مشرقی بحیرہ روم کے بعض دوسرے یونانی جزائر کو نام نہاد خصوصی معاشی زون‘ کے طور پر دیکھتا اور ان کی ملکیت کا دعویٰ کرتا ہے۔ ابھی گزشتہ ہفتے ہی یونان نے مصر کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے، جس میں دونوں ممالک نے مشرقی بحیرہ روم میں اپنے اپنے معاشی علاقوں کی وضاحت کرتے ہوئے سرحدیں طے کی تھیں۔
ترک حکومت نے اس معاہدے کو سمندری ڈاکوؤں کا معاہدہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہیکہ یہ علاقے اس کی ملکیت ہیں اور ساتھ ہی اس نے گیس کی تلاش کا وہ سلسلہ دوبارہ شروع کر دیا ہے، جسے اس نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور یورپی یونین کی ثالثی کے بعد ماضی میں ترک کر دیا تھا۔
ترکی کا بحری جہاز مشرقی بحیرہ روم کے بعض علاقوں میں قدرتی گیس اور تیل کی دریافت میں لگا ہے جس پر یونان اور قبرص یہ کہہ کر اعتراض کرتے ہیں کہ ترکی ان کے سمندری پانیوں میں ایسا کر کے ان کی سالمیت اور خود مختاری کی خلاف ورزی کر رہا ہے جو عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ لیکن انقرہ کا یونان پر یہ الزام ہے کہ وہ بحیرہ روم میں معدنیات تک اس کی معقول رسائی کو روکنا چاہتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ یونانی جزائر کا شمار خصوصی معاشی خطوں میں نہیں کیا جانا چاہیے۔
اُدھر فرانس نے ترکی کے خلاف مشرقی بحیرہ روم میں مزید فوج تعینات کا اعلان کردیا۔
معاملے پر فرانس یونان اور قبرص کا حامی اور ترکی کی مخالفت کررہا ہے۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے ترکی پر زور دیا ہے کہ وہ تیل و گیس کی اس مہم کو فی الفور روک دے ورنہ اس کا نتیجہ فوجی جھڑپ کی صورت میں برآمد ہوسکتا ہے۔
میکرون نے مشرقی بحیرہ روم میں کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ یونان سے تعاون کے لیے اس علاقے میں تعینات اپنی فوج میں مزید اضافہ کر رہا ہے۔