کابینہ کی تشکیل میں تعطل، لبنان کے نو منتخب وزیراعظم عہدے سے مستعفی

Published On 26 September,2020 05:21 pm

بیروت: (ویب ڈیسک) لبنان کے نو منتخب وزیراعظم مصطفیٰ ادیب کابینہ کی تشکیل میں تعطل کے باعث اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں۔

امریکی خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کے مطابق مصطفیٰ ادیب نے صدر مشعل عون سے ملاقات کے بعد مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے۔

لبنان کے وزیراعظم کا استعفیٰ فرانس کے صدر ایمینوئل میکخواں کے لیے انتہائی مایوس کن ثابت ہوگا جو لبنان کے سیاستدانوں پر کابینہ کی تشکیل کے حوالے سے زور ڈال رہے تھے۔

فرانس کے صدر کی خواہش تھی کہ کابینہ میں غیر جانبدار ماہرین شامل کیے جائیں جو ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے اصلاحات نافذ کریں۔

لبنان کے دارالحکومت بیروت میں 4 اگست کو ہونے والے دھماکوں کے بعد سے ملک میں سیاسی اور مالی بحران مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔ دھماکوں میں تقریباً 200 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے، جبکہ تین لاکھ سے زیادہ بے گھر ہوگئے ہیں۔

مصطفیٰ ادیب کو فرانس کے صدر میکخواں کی بھر پور حمایت حاصل تھی جو وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے سے پہلے جرمنی میں سفیر تعینات تھے۔ مصطفیٰ ادیب نے یکم ستمبر کو وزیراعظم کا عہدہ سنبھالا تھا۔

مصطفیٰ ادیب کو کابینہ کی تشکیل میں شیعہ سیاسی جماعتوں حزب اللہ اور امل تحریک کی جانب سے رکاؤٹوں کا سامنا تھا۔ ان دونوں جماعتوں کی وزارت خزانہ کا قلم دان لینے کی خواہش تھی۔ حزب اللہ اور امل تحریک وزیراعظم مصطفیٰ ادیب کے وزرا کے انتخاب کے طریقہ کار پر تنقید کرتے رہے ہیں۔

لبنان اپنی تاریخ کے بدترین معاشی بحران سے گزر رہا ہے، کرنسی کی قدر مزید گر گئی ہے جبکہ شہریوں کو شدید مہنگائی اور بے روز گاری کا سامنا ہے۔

فرانس اور دیگر مالیاتی اداروں نے لبنان میں اصلاحات کے نفاذ تک کسی بھی قسم کی مالی مدد کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

لبنان کی اشرافیہ اور حکمران طبقے کی گذشتہ کئی عشروں سے جاری بد عنوانیوں اور بدانتظامیوں کو ملک کے موجودہ بحران کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔

عرب نیوز کے مطابق سابق وزیر میجر جنرل اشرف رفی نے کہا کہ ادیب، جنہوں نے اسلحے اور کرپشن کی مافیا کے ساتھ ایک ماہ تک جنگ کی، وہ اپنا سر فخر سے بلند کر کے گئے ہیں اور انہوں نے حکومت کے نام پر کیے جانے والے تجربے کا حصہ بن کر لبنان کے شہریوں کو دھوکا نہیں دیا ہے۔

مصطفیٰ ادیب کا استعفیٰ اس بات کے چند روز بعد سامنے آیا جب صدر مشعل عون نے رپورٹرز کے سامنے کہا تھا کہ اگر لبنان میں جلد حکومت نہ بنی تو ملک ’جہنم‘ میں چلا جائے گا۔

ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے نئی حکومت میں وزارت خزانہ کو قائم رکھنے کے لیے روز دینے پر اپنے سیاسی اتحادیوں حزب اللہ اور امل پر تنقید کی تھی، تاہم انہوں نے پارلیمنٹری بلاک سے مشاورت کے بغیر حکومت تشکیل دینے اور کابینہ کے نام دینے پر مصطفیٰ ادیب پر بھی تنقید کی تھی۔