نیو یارک: (دنیا نیوز) تین نومبرکو ہونے والے امریکی انتخابات میں صدر اور ایوان نمائندگان کے ساتھ ساتھ سینیٹ کی 35 نشستوں اور گیارہ ریاستوں کے گورنرز کے لیے بھی انتخابات ہورہے ہیں۔ موجودہ سینیٹ میں ریپبلکن پارٹی کو برتری حاصل ہے تاہم انتخابات میں ٹرمپ کی پارٹی کو صدارت کے ساتھ ساتھ سینیٹ میں اپنی برتری برقرار رکھنے کا چیلنج بھی درپیش ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونڈل ٹرمپ کے لیے صدارت اور سینیٹ میں اکثریت بچانے کا چیلنج در پیش ہے، سینیٹ میں رپبلکن کے 53 اور ڈیموکریٹس کے 47 سینیٹرز ہیں۔ جبکہ دو سینیٹرز آزاد منتخب ہوئے ہیں۔ 23 رپبلکن اور 12ڈیموکریٹ سینیٹرز ریٹائرڈ ہونگے۔
3 نومبر کو سینیٹ کی 35 نشستوں پر دوبارہ انتخابات ہونگے، سینیٹ میں اکثریت کے لیے ڈیموکریٹس کو 16 نشستیں درکار ہیں، ریپبلکنز کو اکثریت بچانے کے لیے 21 نشستیں چاہیے۔ 11ریاستوں کے گورنرز کے انتخابات بھی 3 نومبر کو ہونگے۔
دوسری طرف امریکی صدارتی انتخابات کی گہما گہمی عروج پر پہنچ گئی۔ صدر ٹرمپ نے ریپبلکنز ورکرز کے مطالبے پر کہا کہ انتخابات کے بعد شاید وہ ڈاکٹر فاوچی کو عہدے سے فارغ کردیں۔ انہوں نے ووٹوں کی طویل گنتی پر بھی شک کا اظہار کر دیا
امریکی صدارتی انتخابات میں امیدوار سوئنگ ریاستوں کے طوفانی دورے کر رہے ہیں، فلوریڈا کے شہر اوپا لوکا Opa-Locka میں ریپبلکنز ورکرز کے مطالبے پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ انتخابات کے بعد شاید وہ ڈاکٹر فاوچی کو عہدے سے فارغ کردیں۔
صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر کہا کہ یہ انتخابات ٹرمپ ریکوری اور بائیڈن ڈیپریشن کے درمیان ہے۔ انہوں نے دونوں پارٹی ورکرز کے درمیان ہونےو الے جھگڑوں کا ذمہ دار بھی بائیڈن کو قرار دیا۔
شمالی کیرولینا پہنچنے پر امریکی صدر ٹرمپ نے ووٹوں کی طویل گنتی کی سالمیت پر شک کا اظہار بھی کر دیا۔ ریاست کیلی فورنیا اور ٹیکساس میں ٹرمپ کے حامیوں نے کار ریلی نکالیں۔ ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب آپ اپنی آواز اور ووٹ استعمال کرتے ہیں۔ تو چیزیں بہتر ہوتی ہیں۔