پاکستان سے تعلقات ہوں یا افغانستان سے فوجی انخلاء، ٹرمپ، جو بائیڈن موقف ایک ہے: مائیکل کگلمین

Published On 02 November,2020 06:33 pm

نیو یارک: (دنیا نیوز) امریکی تھنک ٹینک ولسن سنٹر کے ڈپٹی ڈائریکٹر مائیکل کگلمین کا کہنا ہے کہ پاکستان سے تعلقات ہوں یا افغانستان سے فوجی انخلاء، ٹرمپ اور جو بائیڈن کا موقف ایک ہے۔ دونوں پاکستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات، اور افغانستان سے فوجی انخلاء کے حق میں ہیں۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان ہو یا دنیا کا کوئی اور ملک، امریکی صدارتی انتخابات سے کوئی بھی ملک لا تعلق نہیں رہ سکتا۔ اگلے صدر کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کیسے ہونگے، اور افغانستان سے فوجی انخلاء کا مستقبل کیا ہوگا، یہ جاننے کے لیے دنیا نیوز نے عالمی امور کے ماہرین کی رائے معلوم کی۔

کہتے ہیں کہ بین الاقوامی تعلقات مفادات کا کھیل ہے، نہ کوئی مستقل دشمن ہوتا ہے اور نہ ہی دوست، پاکستان اور امریکا کے تعلقات کبھی دشمنی کی حد تک خراب نہیں ہوئے تاہم کئی مواقع پر کشیدہ ضرور رہے ہیں۔

ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ بھی پاکستان کے تعلقات ابتدا میں انتہائی سردمہری کا شکار رہے۔ تاہم صدر ٹرمپ کی افغانستان سے فوجی انخلاء کی خواہش نے انہیں پاکستان سے ہاتھ ملانے پر مجبور کردیا

اب صدر ٹرمپ اور وزیر اعظم عمران خان کے درمیان ذہنی ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ ایسے میں جو بائیڈن کے صدر بننے سےکیا پاک امریکا تعلقات متاثر نہیں ہونگے۔

یہ سوال ہم نے امریکی تھنک ٹینک ولسن سنٹر کے ڈپٹی ڈائریکٹر مائیکل کگلمین کے سامنے رکھا تو ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے تعلقات ہوں یا افغانستان سے فوجی انخلاء، صدر ٹرمپ اور جو بائیڈن کا موقف ایک ہے۔ دونوں پاکستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات، اور افغانستان سے فوجی انخلاء کے حق میں ہیں۔

اسلام آباد میں قائم سنٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی سٹڈیز کے ڈائریکٹر امتیاز گل کا موقف ذرا مختلف ہے، وہ سمجھتے ہیں کہ افغانستان کا مسئلہ حل ہونے کے بعد بھی امریکا پاکستان کو نظر انداز نہیں کر سکتا، خطے کی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے امریکا کے لیے پاکستان کی اہمیت برقرار رہے گی۔

امریکا کی خارجہ پالیسی تہہ در تہہ فیصلہ سازی کے بعد تشکیل پاتی ہے، جو بائیڈن کے لیے ٹرمپ کی پالیسی کو یکسر مسترد کرنا آسان نہیں ہوگا۔

یکم جنوری 2018 کو صدر ٹرمپ نے نہ صرف پاکستان پر الزامات کی بھرمار کردی تھی بلکہ کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں واجب الادا 25 کروڑ ڈالرز کی ادائیگی بھی روک دی تھی۔

کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں امریکا پر اب بھی اربوں ڈالر واجب الادا ہیں ،،کیا امریکایہ رقم ادا کرےگا،، اس سوال پر عالم امور پر گہری نظر رکھنے والے ،، ڈاکٹر حسن عسکری کا کہنا تھا کہ کولیشن سپورٹ فنڈ قصہ پارینہ بن چکا ہے، اس مد میں مزید امریکا سے کچھ ملنے کی امید نہیں ۔

صدر ٹرمپ غیر متوقع فیصلوں کے لیے مشہور ہیں، دوبارہ صدر بننے کی صورت میں کیا وہ پاکستان اور افغانستان کو اتنی اہمیت دیں گے جو الیکشن سے قبل دیتے آئے ہیں،، یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا تاہم جو بائیڈن کے بارے میں متفقہ رائے یہی ہے کہ وہ پاک امریکا تعلقات اور افغانستان سے فوجی انخلاء کی پالیسی میں معمولی رد وبدل کر سکتے ہیں، مکمل یوٹرن کا امکان نہیں ہے۔