واشنگٹن: (دنیا نیوز) سب سے پہلے امریکا کا نعرہ لگا کر صدر بننے والے ڈونلڈ جے ٹرمپ کی حکمرانی کے چار سال پورے ہونے کو ہیں۔ ان کا دور تنازعات اور جھگڑوں سے بھرپور رہا، انہیں دو بار مواخذے کی کارروائی کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
امریکا کے بڑے سرمایا دار ڈونلڈ جے ٹرمپ صدر بنے تو تنازعات نے سر اٹھا لیا۔ ان کا چار سالہ دور ہنگامہ خیز رہا۔ وہ صدر بننے سے پہلے اور بعد میں بھی ٹویٹر پر ضرورت سے زیادہ ایکٹو رہے۔ انہوں نے مہاجرین کو جانور کہا اور میکسیکو کی سرحد کے ساتھ دیوار کھڑی کر دی۔
وہ امریکی میڈیا سے بھی مسلسل لڑتے رہے اور سی این این کو تو فیک نیوز قرار دیا۔ مسلم ممالک سے آنے والے مسافروں پر پابندی لگائی، انہوں نے چین کے ساتھ تجاری جنگ کا آغاز کیا، وہ ماحولیات کے پیرس معاہدے سے بھی پیچھے ہٹ گئے۔
انہوں نے سفید فام نسل پرستی کو پروان چڑھایا، امریکا کے اندر سیاہ فام افراد کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکتوں کے بعد نسلی امتیاز کو بڑھاوا ملا اور مظاہرے شروع ہو گئے۔
صدر ٹرمپ نے کورونا وائرس کی وبا کو بھی سنجیدگی سے نہیں لیا، جس سے امریکا میں بڑا جانی اور مالی نقصان ہوا۔ اور وہ خود بھی وائرس کا شکار ہوئے تاہم صحت یاب ہو گئے۔
صدر ٹرمپ شمالی کوریا اور ایران کو بار بار دھمکیاں دیتے رہے تاہم انہوں نے شمالی کوریا کے سربراہ سے ملاقاتیں بھی کیں لیکن کم جونگ ان نے جوہری پروگرام جاری رکھا۔
صدر ٹرمپ کے دور حکمرانی میں بغداد میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو امریکی حملے میں مارا گیا جس کے بعد ایران امریکا جنگ کے بادل منڈلانے لگے۔ انہوں نے متنازعہ طور پر یروشلم کواسرائیل کا دارالحکومت بھی تسلیم کیا۔
انہوں نے نومبر 2020 کے صدراتی انتخابات کے نتائج کو بھی ماننے سے انکار کیا۔ صدر ٹرمپ نے اپنی تقریر میں اپنے حامیوں کو اکسایا جس کے بعد ہجوم نے کیپٹل ہل پر دھاوا بول دیا، ان ہنگاموں میں پولیس اہلکار سمیت پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔
صدر ٹرمپ کو دو بار مواخذے کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا، نومنتخب صدر جو بائیڈن نے صدر ٹرمپ کے بارے میں کہا کہ پچھلے چار سال امریکا کا ایسا صدر تھا جس نے جمہوریت، آئین اور قانون کے لیے اپنی نفرت واضح کر دی۔ ان کا چار سال کا ہنگامہ خیز اور تنازعات سے بھرا دور 20 جنوری کو ختم ہو رہا ہے۔