تیونس: (دنیا نیوز) عرب ملک تیونس میں نظام گرانے کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔ 2010ء میں تیونس سے شروع ہونے والے احتجاج نے پوری عرب دنیا کو لپیٹ میں لے لیا تھا۔
تیونس میں احتجاج پر پابندی کے باوجود سینکڑوں جوان سڑکوں پر نکل آئے۔ معاشی ابتری اور پولیس کی جانب سے تشدد کے بڑھتے واقعات کے خلاف عوام سراپا احتجاج ہیں۔
فورسز نے اب تک متعدد شہریوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ حکومت نے کورونا وائرس کی آڑ میں ہر قسم کے مظاہرے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ خیال رہے کہ 2010ء میں حالات سے تنگ تیونس کے ایک پھل فروش نے خود سوزی کی تھی جس کے بعد ملک بھر میں مظاہروں کا آغاز ہو گیا تھا۔
اس کے نتیجے میں ناصرف تیونس کے ڈکٹیٹر زین العابدین بن علی کی اقتدار کی کرسی الٹ گئی تھی بلکہ مصر، یمن اور لیبیا کے ڈکٹیٹرز کا اقتدار بھی چھن گیا تھا۔