کابل: (دنیا نیوز) افغان طالبان نے کہا ہے کہ امن معاہدے کو برقرار رکھنا امریکا کی ذمہ داری ہے۔
طالبان کی مذاکراتی ٹیم کے رکن سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت پر لازمی ہے کہ وہ امن معاہدے کے تحت 14 ماہ میں افغانستان سے تمام افواج نکالیں، اگر انہوں نے ایسا نہ کیا تو طالبان بھی معاہدے پر نظر ثانی پر مجبور ہوجائیں گے۔ اپنی مٹی، زمین اور حقوق کے دفاع کی حفاظت کی اہلیت رکھتے ہیں۔
افغانستان سے نہ جانے کے اعلان پر افغان طالبان نے ایک بیان میں کہا کہ بدقسمتی سے یورپی یونین سمیت بہت سے ممالک پچھلے 20 برسوں سے براہ راست یا بلواسطہ طور پر ہمارے عوام کو پیش آنے والے سانحات، تباہی، بمباری، ہلاکتوں اور دوسرے جرائم میں ملوث ہیں۔
افغان طالبان کے مطابق بعض لوگ ابھی بھی غیر ملکی قابض افواج کے قیام کو توسیع دینے اور لڑائی کو طول دینے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ تاہم اگر کسی نے دوحہ معاہدے کو ختم کرنے کی کوشش کی اور جنگ کو جاری رکھنے کے بہانے تلاش کیے تو تاریخ یہ بات ثابت کر چکی ہے کہ افغان مجاہد قوم بہادری سے اپنی قدروں، مٹی، سرزمین اور حقوق کا دفاع کرتی ہے۔اگر غیرملکی افواج یہاں سے نہیں جاتیں تو اپنی زمین کو آزاد کروانے کے لیے وہ اپنا قانونی حق استعمال کرے گی۔
خیال رہے کہ اتوار کونیٹو افواج کا امریکہ طالبان ڈیل کے برخلاف مئی کے بعد بھی افغانستان میں قیام کرنے کا منصوبہ سامنا آیا ہے۔