کابل: (دنیا نیوز) افغانستان میں امن کے لیے افغان طالبان نے تشدد میں کمی کا پلان امریکا کو پیش کرنے کا اعتراف کر لیا۔
افغان میڈیا ‘طلوع نیوز‘ کے مطابق افغان طالبان کے ترجمان محمد نعیم نے کہا ہے کہ تین ماہ تک تشدد میں مرحلہ وار کمی کا پلان امریکا کے ساتھ شیئر کیا ہے، پلان کے تحت تشدد میں کمی اور شہروں پر بڑے حملوں سے اجتناب کیا جائے گا۔
ترجمان طالبان کی طرف سے کہا گیا ہے کہ تشدد میں کمی کا پلان دسمبر میں پیش کیا تھا، باقاعدہ کوئی معاہدے طے نہیں پایا۔
افغان میڈیا کے مطابق افغان صدر اشرف غنی کے نام خط میں امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے اس پلان کا ذکر کیا تھا، امریکی وزیر خارجہ نے اس پلان کو تشدد میں کمی کے لیے فائدہ مند قرار دیا تھا۔
دوسری طرف امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ امریکی طویل ترین جنگ کا ذمہ دارانہ خاتمہ دیکھنا چاہتی ہے لیکن نتیجہ خیز سفارت کاری کو موقع دینے کے لیے ضروری ہے کہ تشدد میں کمی ہو۔
یاد رہے کہ امریکہ کے نئے وزیر دفاع کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اتوار کو یہ لائیڈ آسٹن کا افغانستان کا پہلا دورہ تھا۔
امریکی فوجی افغانستان میں کتنے عرصے تک رہیں گے، ان سوالات کے حوالے سے لائیڈ آسٹن کا کہنا تھا کہ فوج کی واپسی کی حتمی یا مخصوص تاریخ کا تعین کرنا میرے باس کا اختیار ہے۔افغانستان کے دورے کا مقصد تھا کہ وہ ’سنیں اور سیکھیں‘ اور افغانستان میں امریکی فوج کے مستقبل کے بارے میں ’اپنے شراکتی کردار کو بہتر سمجھ سکیں۔
انہوں نے کہا کہ معاملات کے حوالے سے ایک یا دوسری شکل میں خدشات ہمیشہ موجود رہے ہیں لیکن میرا خیال ہے کہ آپ جانتے ہیں کہ ایک ذمہ دارانہ اختتام اور جنگ کے مذاکرات کے ذریعے خاتمے کے لیے ضروری اقدامات پر بہت توانائی صرف کی جا رہی ہے۔