نئی دہلی:(ویب ڈیسک) فضائی آلودگی کے معاملے میں پاکستان پر فضائی آلودگی کا الزام لگایا گیا جس پر بھارتی سپریم کورٹ نے اتر پردیش کی حکومت کو کھری کھری سنادیں۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران یوپی حکومت کے وکیل رنجیت کمار نے انوکھی منطق دی کہ ریاست میں زیادہ تر آلودہ ہوائیں پاکستان سے آتی ہیں، ایسے میں یوپی کی شوگر ملوں اور دودھ کی فیکٹریوں پر کوئی پابندی نہیں لگنی چاہیے۔ اس پر چیف جسٹس (سی جے آئی) رمنا نے طنزیہ طور پر سوال کیا کہ کیا اب آپ پاکستان کی صنعتوں پر پابندی لگانا چاہتے ہیں؟
سماعت کے دوران وکیل رنجیت کمار نے شوگر ملز کی بندش پر سوالات اٹھا دیئے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے کسانوں کو پریشانی ہوگی، جب کہ یہ ملیں دہلی سے 90 کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں، ایسی صورت حال میں چینی ملوں کے لیے 8 گھنٹے بہت کم ہیں۔ اس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ آپ کمیشن کے پاس جائیں، انہیں بتائیں، وہ دوبارہ فیصلہ کریں گے۔
اس سے قبل سپریم کورٹ نے آلودگی کے معاملے پر میڈیا رپورٹس پر ایک بار پھر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگوں نے کہنا شروع کر دیا کہ ہم طلبہ کی حمایت میں نہیں ہیں۔ ہم نے کب کہا کہ ہم دہلی کی حکومت چلائیں گے اور اس کے انتظامی کام دیکھیں گے؟ آج کا اخبار دیکھیں۔ آپ جا کر لوگوں کو سمجھا سکتے ہیں۔ ہم نہیں کر سکتے۔ سی جے آئی نے کہا کہ ویڈیو سماعت میں یہ نہیں معلوم کہ کون رپورٹ کر رہا ہے۔ ہمیں کچھ لوگوں نے بتایا کہ ہم طلبہ کی فلاح کے حق میں نہیں ہیں۔
وہیں، وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے دہلی حکومت کا حلف نامہ پڑھا اور ہسپتال کی جگہوں پر تعمیرات جاری رکھنے کی اپیل کی۔ مرکزی حکومت نے دہلی حکومت کا ساتھ دیا۔ سماعت کے دوران عرضی گزار وکاس سنگھ نے کہا کہ حکومت تبھی کچھ کرتی ہے جب کوئی تجویز پیش کی جاتی ہے۔ ہم نے فلائنگ سکواڈ کا مشورہ دیا تو انہوں نے اپنی طرف سے کچھ نہیں کیا۔ حکومت اپنی طرف سے کچھ نہیں کرتی۔ اس پر سی جے آئی نے کہا کہ اگر حکومتیں سب کچھ کر لیتی تو پھر پی آئی ایل کی کیا ضرورت ہے، حکومتوں کو کام کرنے دینا چاہیے۔