کیف:(دنیا نیوز) یوکرین کے صدر زیلنسکی نے روسی حملے کو یوکرین کا پرل ہاربر اور نائن الیون قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیٹو یوکرین کو نو فلائی زون قرار نہیں دے سکتا تو کم از کم طیارے تو دے تاکہ وہ اپنی فضاؤں کا تحفظ کر سکے۔
یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی نے امریکی کانگریس سے خطاب کیا، کانگریس اراکین نے کھڑے ہوکر زیلنسکی کے لیے تالیاں بجائیں جبکہ یوکرینی صدر نے امریکا سے طیارے اور ائیر ڈیفنس سسٹم کا مطالبہ کر دیا
ورچوئل خطاب میں زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین کو نو فلائی زون قرار دینا مشکل ہے تو کم از کم طیارے اور ائیر ڈیفنس سسٹم دیا جائے تاکہ وہ اپنی فضائی حدود کا تحٖفظ کر سکیں۔
کریملن سے جاری بیان کے مطابق یوکرین کو آسٹریا اور سویڈن کی طرز پر نیوٹرل ملک قرار دیا جاسکتا ہے تاکہ وہ نیٹو اور روس کے درمیان بفر زون بن جائے۔
یوکرین صدر نے غیر جانبداری کی روسی پیشکش مسترد کردی اور کہا کہ جنگ کے خاتمے کے لیے صرف سکیورٹی گارنٹی پر بات ہوسکتی ہے۔
انہوں نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کی فوج اپنی سرزمین اور اپنے بچوں کی خاطر لڑ رہی ہے، فتح سے پہلے ہتھیار نہیں ڈالے گی۔
ادھر کیف شہر کی دو بلند وبالا عمارتیں روسی بمباری کی زد میں آگئیں، یوکرینی حکام کے مطابق تباہ شدہ عمارت سے 189 افراد کو ریسکیو کیا گیا، چرنہیف شہر میں روٹی کے لیے لائن پر کھڑے شہری شیلنگ کی زد میں آگئے، واقعے میں دس افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
دوسری جانب امریکی صدر نے یوکرین کے لیے مزید 800 ملین ڈالر کی امداد کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک طویل اور مشکل جنگ ہونے جارہی ہے، امریکا اس جنگ میں یوکرین کی حمایت اور امداد جاری رکھے گا۔
اس سے پہلے گزشتہ دنوں صدر بائیڈن نے یوکرین کے لیے 13 اعشاریہ 6 ارب ڈالر کے امدادی پیکج پر دستخط کردیے تھے۔
ادھر روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے قوم سے خطاب میں کہا کہ مغرب کی اجارہ داری ختم ہونے کے قریب ہے، روس کو دبا کر رکھنا مغرب کی طویل مدتی پالیسی تھی جس میں وہ ناکام ہوگئے ہیں۔