پورٹ او پرنس : ( ویب ڈیسک ) کیریبین ملک ہیٹی کے پولیس سٹیشنز پر جرائم پیشہ گروہوں کے حملوں کے نتیجے میں پولیس افسران کی ہلاکت کے بعد فسا دات پھوٹ پڑے جبکہ باغی پولیس افسران نے دارالحکومت پورٹ او پرنس میں سخت احتجاج اور ہنگامہ آرائی کی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 100 سے زائد مظاہرین نے سڑکیں بلاک کر دیں، ٹائر جلائے، سکیورٹی کیمرے توڑ دیے اور گاڑیوں کو نقصان پہنچایا، باغی افسران کی جانب سے حکومت پر جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا الزام بھی لگایا گیا۔
ہیٹی کی نیشنل پولیس کے مطابق بدھ کے روز جرائم پیشہ افراد کی فائرنگ سے مزید سات پولیس اہلکار ہلاک ہوئے جس کے بعد جمعرات کو دارالحکومت میں باغی پولیس افسران غصے میں سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے مختلف جگہوں پر آگ لگاتے ہوئے رکاوٹیں کھڑی کر دیں۔
مظاہرین میں سے کچھ مبینہ طور پر وزیر اعظم ایریل ہنری کی سرکاری رہائش گاہ پر بھی گئے تاہم جب انہوں نے اسے خالی پایا تو وہ انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی طرف روانہ ہوئے جہاں وزیراعظم ارجنٹائن میں ایک سربراہی اجلاس کے بعد وطن واپسی پر اترے تھے، مظاہرین نے ایئرپورٹ کی کھڑکیاں توڑ کر اندر جانے کی کوشش کی لیکن ہنری وہاں سے بھاگنے میں کامیاب ہو گئے۔
احتجاج کے پیش نظر جمعرات کو کئی کاروباری ادارے اور سکول بھی بند رہے۔
ہیٹی کے انسانی حقوق کے ایک گروپ نیشنل نیٹ ورک آف ڈیفنس آف ہیومن رائٹس کے مطابق صدر ہنری کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اب تک 78 پولیس افسران ہلاک ہو چکے ہیں۔