نیویارک : (ویب ڈیسک ) اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی کے سربراہ مارٹن گریفتھ نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترکیہ اور شام میں زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 50 ہزار سے بڑھ سکتی ہے۔
اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی کے سربراہ مارٹن گریفتھ نے ہفتے کو ترکیہ کے زلزلہ متاثرہ علاقے Kahramanmaras کا دورہ کیا ، یہ علاقہ 7.8 شدت کے پہلے زلزلے کا مرکز تھا جس نے پیر کی صبح ہزاروں زندگیاں نگل لیں ۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ زلزلے سے ہونیوالی اموات کے بارے میں قطعی طور پر اندازہ لگانا مشکل ہے کیونکہ بہت سے افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور مجھے یقین ہے کہ یہ تعداد دگنی ہوسکتی ہیں ۔
حکام اور طبی ماہرین کے مطابق ترکی میں مجموعی طور پر اب تک 28 ہزار 191 اموات کی تصدیق کی جاچکی ہے جن میں ترکیہ میں 24,617 اور شام میں 3,574 افراد شامل ہیں۔
ہزاروں امدادی کارکن سرد موسم کے باوجود ملبے میں زندگی کے آثار تلاش کررہے ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ ملبے میں زندہ بچ جانے والوں کے حوالے سے اُمیدیں دم توڑ رہی ہیں۔
اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ ترکی اور شام میں کم از کم 870,000 افراد کو فوری طور پر کھانے کی ضرورت ہے، صرف شام میں 5.3 ملین تک لوگ بے گھر ہو سکتے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ زلزلے سے تقریباً 26 ملین افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ صحت کی فوری ضروریات سے نمٹنے کے لیے 42.8 ملین ڈالر کی فلیش اپیل کی ہے۔
اس حوالے سے ترکی کی ڈیزاسٹر ایجنسی کاکہنا ہے کہ ترک تنظیموں کے 32 ہزار سے زائد افراد تلاش اور ریلیف کی کوششوں میں مصروف ہیں ان میں 8,294 بین الاقوامی امدادی کارکن بھی شامل ہیں۔