انقرہ : ( ویب ڈیسک ) روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ یوکرین جنگ کے حوالے سے کسی بھی امن مذاکرات میں نیو ورلڈ آرڈر کی تشکیل اور روسی مفادات، اور روسی خدشات کو مدنظر رکھنا چاہیے۔
روس نے طویل عرصے سے کہا ہے کہ وہ عالمی سطح پر امریکا کے تسلط کے خلاف جدوجہد کی قیادت کر رہا ہے اور دلیل دیتا ہے کہ یوکرین تنازعہ اسی لڑائی کا حصہ ہے۔
رواں ہفتے کے شروع میں ماسکو نے کہا تھا کہ اس کے پاس یوکرین میں ایک سال سے زائد عرصے سے جاری تنازعہ کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے کیونکہ مسلئے کا کوئی سفارتی حل نظر نہیں آتا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق لاوروف نے ترک دارالحکومت انقرہ میں اپنے ترک ہم منصب مولود چاوش اوغلو سے ملاقات کے بعد کہا ہے کہ کسی بھی قسم کے مذاکرات کی بنیاد روسی مفادات اور روسی خدشات کو مدنظر رکھ کر ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین کے ساتھ مذاکرات صرف ’نیو ورلڈ آرڈر‘ کے قیام کے مرکزی نقطے کے تحت ہی ہو سکتے ہیں، ایسی بات چیت کیلئے تیار ہیں جو ’نیو ورلڈ آرڈر‘ بنانے پر بات کرے۔
سرگئی لاروف نے مزید کہا کہ روسی مفادات کو نظرانداز کر کے کوئی بھی مذاکرات نہیں ہو سکتے تاہم’نیو ورلڈ آرڈر‘ کے قیام کے اصولوں پر بات چیت ہو سکتی ہے، روس کسی ایک کی بالادستی والے ’یونی پولر ورلڈ آرڈر‘ کو تسلیم نہیں کرتا۔
دریں اثنا، روس نے دھمکی دی ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی ثالثی میں ہونے والے اناج کے معاہدے کو نظرانداز کر دے گا جب تک کہ اس کی زرعی برآمدات میں حائل رکاوٹوں کو دور نہیں کیا جاتا۔
ترکیہ میں ہونے والے مذاکرات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ معاہدے کو اگلے ماہ سے آگے بڑھانے کے لیے رکاوٹوں کو ہٹانا ایک ضروری شرط ہے۔
بحیرہ اسود کے اناج کا معاہدہ، جس پر پہلی بار گزشتہ سال جولائی میں دستخط کیے گئے اور دو بار تجدید کی گئی، اقوام متحدہ کی طرف سے خوراک کے بحران کو کم کرنے کی ایک کوشش ہے جو یوکرین پر روسی حملے سے پہلے تھا، لیکن دوسری جنگ عظیم کے بعد سے یورپ میں ہونے والی سب سے مہلک جنگ نے اسے مزید بدتر بنا دیا ہے۔
لاوروف نے کہا کہ انہوں نے اور چاوش اوغلو نے معاہدے کی شرائط پر عمل درآمد کرنے میں ناکامی پر تبادلہ خیال کیا ہے، اگر مغربی ممالک زرعی برآمدات کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو برقرار رکھتے ہیں تو روس اس سے باہر کام کر سکتا ہے۔
یہ معاہدہ روسی بحری ناکہ بندی کے باوجود یوکرین کی بندرگاہوں سے اناج اور دیگر اشیاء کی محفوظ گزر گاہ کو یقینی بناتا ہے۔
ترک وزیر خارجہ چاوش اوغلو نے روسی ہم منصب کے ساتھ نیوز کانفرنس میں کہا کہ ترکیہ اس معاہدے کو مئی کے وسط سے آگے بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم معاہدے کے تسلسل کو اہمیت دیتے ہیں، نہ صرف روس اور یوکرین کی اناج اور کھاد کی برآمدات کے لیے، بلکہ عالمی غذائی بحران کو روکنے کے لیے بھی اور ہم اس بات پر بھی متفق ہیں کہ روسی اناج اور کھاد کی برآمد میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جانا چاہیے، معاہدے کو مزید بڑھانے کے لیے مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔